دنیا بھر میں بچوں کو فیڈر پلانے کا رواج عام ہے مگر ننھے پھولوں کے لیے کانچ یا پلاسٹک میں سے کونسی فیڈر بہتر رہے گی اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہیں۔
پلاسٹک سے بنی فیڈرز ہر ماکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں، یہ جیب اور وزن میں ہلکی ہوتی ہیں جبکہ ان کے ٹوٹنے کا بھی کوئی ڈر نہیں ہوتا۔
پلاسٹک کی فیڈرز ہلکی ہونے کے سبب بچہ بھی انہیں باآسانی پکڑ لیتے ہیں۔
فیڈرز کی صفائی کے لیے لازمی ہے کہ یا تو انہیں ابال لیا جائے یا پھر انہیں جراثم کُش بنانے کے لیے ’اسٹریلائز‘ کر لیا جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک فیڈرز میں متعدد اقسام کے جراثیم پائے جاتے ہیں جو کہ ابال لینے پر بھی جان نہیں چھوڑتے، فیڈر کی پلاسٹک BPA Free ہونے کے باوجود اس میں سے پلاسٹک کے ذرات کا بچوں میں منتقل ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔
کانچ سے بنی فیڈرز وزن اور جیب پر بھاری ہوتی ہیں، شیشے کی فیڈرز کا ملنا پلاسٹک فیڈرز کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہوتا ہے۔
یہ گرنے پر ٹوٹ بھی سکتی ہیں مگر ان میں پلاسٹک کے مقابلے میں جراثیم بہت کم پائے جاتے ہیں۔
شیشے کی فیڈرز پلاسٹک کے مقابلے میں زیادہ درجۂ حرارت برداشت کر سکتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی صفائی بہتر طریقے سے کی جا سکتی ہے۔
شیشے کی فیڈرز میں بیکٹریاز اور وائرس کم حملہ آور ہوتے ہیں۔
جرمن ماہرینِ صحت نے شیر خوار بچوں میں فیڈر کا استعمال دانتوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
جرمن سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیر خواری کے دوران فیڈر استعمال کرنے والے بچوں کو بڑے ہو کر مسوڑوں کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کو مستقل بنیادوں پر فیڈر کے ساتھ دودھ پلانے میں احتیاط کرنا چاہیے، چاہے وہ پلاسٹک فیڈر ہو یا کانچ کی۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو فیڈر میں چاہے چینی دودھ میں شامل کر کے پلائیں یا نہیں، پھر بھی اس کے استعمال سے بچوں کے دانت متاثر ہو سکتے ہیں۔
سائنسی جریدے کے مطابق بچوں میں فیڈرز کا استعمال ایسے عوارض پیدا کرتا ہے جو دانت کمزور کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔