سعودی انٹیلیجنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل تعلقات آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک معمول پر نہیں آسکتے۔ سعودی عرب کیلئے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کیلئے فلسطینی ریاست بنیادی شرط ہے۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے تھنک ٹینک میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور سعودی اقتصادی تعلقات استوار کرنے کیلئے امریکا مذاکرات بحالی چاہتا ہے۔
سعودی شہزادے کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے وجود میں آنا تسلیم کرتا ہے تو اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر بات کرسکتے ہیں۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودیہ کا موقف رہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کیلئے بات نہیں کریں گے انہیں خود کرنی ہوگی، اسرائیل کی جانب سے پوری حکومت کہہ رہی ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر سے پہلے سعودی مملکت نے فلسطینی وفد کو بھی مدعو کیا تھا، وفد سے کہا گیا تھا فلسطینی ریاست کی تشکیل کیلئے آکر امریکیوں سے براہ راست بات کرے، بدقسمتی سے 7 اکتوبر کے حملوں نے ان مذاکرات کو ختم کردیا۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام نہ صرف سعودی عرب بلکہ باقی مسلم دنیا کے ساتھ بھی اسرائیل کے تعلقات کیلئے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف نئی برطانوی حکومت نے ہی اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمد کے کچھ لائسنس معطل کیے۔