• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی، لندن
طواف صرف بیت اللہ کا ہی نہیں ہوتا، بلکہ کسی برگزیدہ ہستی کا بھی ہوتا ہے۔ کسی بزرگ و مقدس مقام کے گرد بھی طواف کیا جا سکتا ہے۔ ماہ ربیع الاول میں آپ ﷺ کے وصف پاکیزہ و مقدس کے علاوہ آپ ﷺ کے پیکر مقدس کا ذکر بھی ہوتا ہے پھر یوں جانئے کہ طواف تو ہوا نا؟ تمام نوع انسانی کےلئے آپ ﷺ کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے مبعوث فرمایا اور تمام تر اعلیٰ صفات آپؐ کے پیکر میں سمو دیں، بلکہ تمام صفات جمع ہوئیں تو آپ ﷺ پیکر وجود پایا۔ کیا کیا عطا نہ ہوا آپ ﷺ کو کامل و اکمل، ارفع و اعلیٰ اور پھر احسن و اجمل اشیاء اور اعضا مبارک بھی عطا کیا۔ جسم اطہر کے کیا کہنے کہ تمام اجسام کائنات میں سب سے بڑھ کر حسین و جمیل ہے۔ طواف کیوں نہ کریں، ہم امت مسلماں تصور ہی تصور میں کہ آپ ﷺ کے جسم اقدس کا ہر عضو اور ہر حصہ اپنی آب و تاب اور چمک میں ممتاز و مقدس ہے۔ تصور میں طواف کیجئے کہ آپ ﷺ کا جسم مبارک ایک متفس غزل ہے تو جبیں مبارک اس کا مطلع اول ہے۔ امام قبلتین، وسیلۂ دارین اور مالک حسن کونین کی پیشانی مبارک روشن اور کشادہ تھی۔ روایات میں آتا ہےکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ بن مریم علیہا السلام کی طرف وحی بھیجی کہ ’’نبی آخرالزماں کشادہ پیشانی والے ہوں گے‘‘۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں سوت کات رہی تھی اور حضور نبی اکرم ﷺ اپنے نعلین مبارک مرمت فرما رہے تھے۔ اچانک آپ ﷺ کی پیشانی مبارک سے پسینہ بہنے لگا اور اس سے نور پھوٹنے لگا۔ اس حسین منظر سے آپ نہال و بے خود سی ہوگئیں۔ آپ ﷺ نے دیکھا اور فرمایا:’’اے عائشہ ! تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم مبہوت سی ہوگئی ہو‘‘؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ، آپ کی پیشانی مبارک سے پسینہ ٹپک رہا ہے اور پسینے سے نور پھوٹ رہا ہے۔ اگر عرب کا مشہور شاعر ابوکبیر ہذلی اس وقت آپ ﷺ کو دیکھتا تو وہ جان جاتا اور اقرار کرلیتا کہ اس کےشعر کی اصل مصداق آپ ہی کی ذات اکمل واحسن ہے۔ آپ ﷺ نےاستفسار فرمایا:’’اے عائشہ، ابوکبیر ہذلی کیا کہتا ہے‘‘؟ سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ وہ کہتا ہے ’’جب تو اس کے چہرے کے منور نقوش دیکھے تو محسوس ہوگا گویا عارض تاباں جو چمک رہا ہے‘‘۔ اس وقت واقعی کیا عالم ہوگا جب عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ ﷺ کا دیدار کیا ہوگا اور ان کی آنکھیں اس پرنور ہستی عظیم کا طواف کر رہی ہوں گی اور بارہا کر رہی ہوں گی۔ پیشانی ہی سے منسلک ایک چیز اور چہرے کی بہت اہم ہوتی ہے، آپ ﷺکشادہ پیشانی والے تو تھے مگر آپ ﷺ کے ابرو مبارک کے کیا کہنے۔ کمان کی طرح خم دار، باریک، گنجان اور جدا جدا تھے اور دونوں ابروؤں کے درمیان ایک رگ تھی جو حالت جلال میں نمایاں ہو جاتی تھی! حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ’’جب آپ ﷺ کی پیشانی مبارک بالوں کے بیچ میں نمودار ہوتی تو آپ ﷺ سب سے روشن پیشانی والے ہوتے۔ اور جب صبح صادق کےوقت یا سرشام لوگوں کی طرف تشریف لاتے تو وہ آپ ﷺ کی پیشانی کو یوں دیکھتے گویا وہ روشن چراغ کی روشنی ہے جو چمک رہی ہے‘‘۔ کیسے کیسے دیدار و طواف کرتی ہوں گی اس دور کے لوگوں کی آنکھیں کہ ہم ان لوگوں کی آنکھیں دیکھتے کہ جنہوں نے آپ ﷺ کے پیکر دیدار اور طواف کیا ہوگا۔ حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ کو حضور ﷺ کا حلیہ مبارک بیان کرتے ہوئےسنا۔ آپ رضی اللہ عنہ نےفرمایا کہ آپ ﷺ میانہ قد کے تھے جوکہ طوالت کے زیادہ قریب تھا۔ نہایت سفید رنگت والے تھے اور کہیں تاریخ میں ہے کہ کھلتی ہوئی گندمی یعنی سنہری رنگت تھی۔ بہرحال نبی ﷺ کا چہرہ تو دمکتا رہتا تھا دراز پلکوں والے تھے۔ آپ ﷺ کی جسمانی وجاہت اور حسن و رعنائی قدرت کا ایک عظیم شاہکار تھی جس کو آپ ﷺ کی نفیس طبیعت، پاکیزگی کی عادت شریفہ نے چار چاند لگا دیئے۔ آپ ﷺ سرتا پا پاکیزگی کا پیکر تھے، آپ ﷺ کا جسم اطہر ہر طرح کی آلائشوں سے پاک تھا۔ آپ ﷺ کا جسم اطہر حسین و جمیل ہونے کے ساتھ نہایت ہی نازک تھا مگر گندگی و نجات سے کراہت محسوس کرکے زندگی خوشگوار بنانے کا درس ہمیشہ آپ کی زندگی کا سبق رہا۔ رسول اکرم ﷺ کے نرم وناز ہونے کو حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ (کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رقیق البشرۃ) ترجمہ:’’حضور پاک ﷺ کا جس اقدس نہایت نرم نازک تھا‘‘۔ اب جبکہ آمد مصطفیٰ کا ماہ ربیع الاول آچکا ہے اور ہر چہرہ ایک نہایت خوشگوار تاثر لئے کہ دیدار نبی ہو جائے، خواب میں ہی آپؐکے پیکر کا طواف ہو جائے، اسی عقیدت و محبت میں مدینہ طرز کی گلیاں محلے سجائے جاتے ہیں، روشنیوں کے قمقمے پورے علاقے کو روشن کردیتے ہیں اور پھر نبی کے نام سے کچھ بھی عقیدت سے ترتیب پائے اس کا طواف واجب ہوجاتا ہے۔ آپ ﷺ کے پیکر مبارک کے ساتھ ساتھ آپؐ کے اخلاق و اطوار، آپؐ کی تعلیم،آپ ؐکا ایک ایک وصف ہمیں آپ ؐکے دیدار اور طواف پر مجبور کرتا ہے اور ہم اسی سرشاری میں نہال ہوئے جاتے ہیں کہ ہم آپ ﷺ کے امتی ہیں۔
یورپ سے سے مزید