وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے مجوزہ آئینی ترامیم سے متعلق وفاقی کابینہ اور پارلیمان کے اجلاس میں تاخیر کی وجوہات بتادیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ آئین میں جب ترمیم ہوتی ہے تو ایک ایک نقطہ پر رائے لی جاتی ہے، وسیع سیاسی مشاورت مکمل نہیں ہوتی، اس لیے تاخیر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سے مولانا فضل الرحمان ملاقات کر رہے ہیں، ہم حکومتی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک ایک شق اور نکتے پر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کر رہے ہیں، مشاورت کا مقصد عوام کی بہتری اور بھلائی ہے، پارلیمنٹ قانون اور آئین میں ترمیم کر سکتی ہے۔
عطا تارڑ نے یہ بھی کہا کہ آئین میں ترمیم کی جاتی ہے تو ایک ایک لفظ پر غور کیا جاتا ہے، جب تک وسیع پر مشاورت مکمل نہیں ہوتی آگے بڑھنا مشکل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان سے آئینی ترامیم پر مشاور ت کی جارہی ہے، تمام پارٹیوں کے آئینی ماہرین موجود ہیں، کوشش کی جارہی ہے اتفاق رائے پر پہنچا جاسکے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں طےکیا گیا تھا انصاف تک رسائی ممکن بنائی جائے، پارلیمنٹ سپریم ہے، آئین میں ترمیم کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے ایک ایک شق پر مشاورت کی جا رہی ہے، مشاورت مکمل ہونے تک ترامیم پیش نہیں کی جاسکتیں، کوشش ہے آج ہی اس معاملے پر پیشرفت ہوجائے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ترمیم شیئر کی گئی ہے، مشاورت کے نتیجے میں قانونی ماہرین اچھی رائے دیتے ہیں، تمام جماعتوں کو آن بورڈ لینا ہے، اس کے علاوہ تاخیر کی کوئی وجہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شقوں کی حوالے سے ہم نہیں چاہتے کہ کوئی غلط فہمی پیدا ہو، مشاورت مکمل ہوگی تو تمام شقیں آپ کے سامنے رکھی جائیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ترامیم ہاوس میں پیش ہوں گی، کلاز بائی کلاز اس پر پر ووٹنگ ہوگی، اتنا سنجیدہ معاملہ ہے تو اس پر تاخیر ہو بھی سکتی ہے، اچھی بات ہے تفصیل سے گفتگو ہو جائے، ابہام دور ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم موڑ ہے، یہ ایک لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال ہے، ہم اچھی امید رکھتے ہیں، مشاورت کے نتیجے میں اچھی ان پٹ بھی آتی ہے، جمہوریت کے دن پر تمام سیاسی جماعتیں مشاورت کا حصہ ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین و قانون میں ترمیم کا حق رکھتی ہے، ملک میں انصاف کا نظام بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کر کے ہمیں پارلیمنٹ میں بھیجا، یہ ہمارے فرائض میں ہے کہ عوام کے مفاد میں قانون سازی کی جائے۔