• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو شوگر انڈسٹری نے مجبوراً خط لکھ دیا

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو شوگر انڈسٹری نے مجبوراً خط لکھ دیا ترجمان پسما نے کہاکہ 30ستمبر کی بجائےانڈسٹری کے بھاری قرضہ کی واپسی میں 31دسمبر تک توسیع کرائی جائے، پاکستان شوگر انڈسٹری نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ کمرشل اور اسلامی بینکوں کے شوگر ملوں کو دیئے گئے قرضہ جات کی ادائیگیوں کی تاریخ میں 31دسمبر 2024ء تک کی توسیع کریں۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے ترجمان نے اس خط میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایشن نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد کو لکھے گئے خط میں شوگر انڈسٹری کی موجودہ نازک صورتحال کی وضاحت کی ہے۔ خط کے مندرجات کے مطابق شوگر ملز تین ماہ کے قلیل عرصہ میں 12ماہ کی قومی ضرورت کی چینی تیار کرتی ہیں جبکہ انہیں گنے کی ترسیل کے پندرہ دن کے اندر تمام کاشت کاروں کو ادائیگیاں کرنا ہوتی ہیں۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے چیئرمین چوہدری ذکاء اشرف نے وفاقی حکومت کو بار بار استدعا کر رکھی ہے کہ شوگر ملوں کیلئے اتنی بڑی رقم کا انتظام کرنا ممکن نہیں کہ وہ پورے سال کی چینی کے خام مال لاکھوں ٹن گنے کی قیمت کی ادائیگی تین ماہ کے اندر کر سکیں۔ شوگر ملز مالکان نے کمرشل اور اسلامی بینکوں سے نسبتاً کم شرح سود پر قرضے لے رکھے ہیں تاکہ آسانی سے شوگر ملوں کو چلاتے رہیں اور گنے کے کاشت کاروں کو بروقت ادائیگیوں کو یقینی بنانے کیلئے شوگر اسٹاک کو گروی رکھ کر ورکنگ کیپٹل کی کریڈٹ لائن کے ذریعے شوگر انڈسٹری کو سپورٹ کرتے رہیں۔ شوگر انڈسٹری کے پاس 2023-24ء کے کرشنگ سیزن کے بعد پچیس لاکھ ٹن میٹرک ٹن حکومتی تصدیق شدہ چینی کا ذخیرہ دستیاب تھا جبکہ ملک کی کھپت ساٹھ لاکھ میٹرک ٹن ہے۔
اہم خبریں سے مزید