وزارتِ خزانہ نے مقامی بینک سے مہنگا کمرشل قرض نہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے بعد زیادہ شرحِ سود پر قرض نہیں لیا جائے گا، 11 فیصد شرحِ سود پر پرنسپل ایگریمنٹ ہوا تھا، اب رقم حاصل نہیں کی جائے گی۔
بینک سے 60 کروڑ ڈالرز قرض معاہدہ فنانسنگ گیپ کا تخمینہ پورا کرنے کے لیے کیا تھا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی وزیرِ خزانہ کو مہنگا قرض حاصل کرنے سے منع کیا ہے اور وزیرِ خزانہ کو آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 ارب ڈالرز فنانسنگ گیپ کا تخمینہ آئی ایم ایف نے آئندہ 3 برسوں کے لیے لگایا۔
فنانسنگ گیپ کی صورت میں دیگر ذرائع سے کم شرحِ سود پر قرض لیا جائے گا، حکومت کے اس اقدام سے کمرشل بینک سے قرض معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی اور مستقبل میں قرض کی دوبارہ درخواست کی گئی تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انٹرنیشنل ٹریڈ فنانس کارپوریشن اور آئی ڈی بی سے 70 کروڑ ڈالرز تک قرض لیا جا سکتا ہے، آئی ایم ایف سے 1 ارب ڈالرز رواں مالی سال کے لیے مزید موصول ہوں گے، آئندہ مالی سال 2 ارب ڈالرز اور مالی سال 2027ء میں 2 ارب ڈالرز موصول ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پروگرام کے آخری ماہ کے دوران 1 ارب ڈالرز کی آخری قسط موصول ہو گی، اہداف کے جائزے کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی کے تحت پہلا اقتصادی جائزہ مارچ میں ہو گا۔