مانچسٹر(ہارون مرزا)متعدی امراض کے ماہرین نے ہر10میں سے 9افراد کی موت کا سبب بننے والے دنیا کے خطرناک ترین وائرس ماربرگ کے جلد برطانیہ پہنچنے کا اندیشہ ظاہر کر کے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ ماہرین کے مطابق یہ وائر س اس قدر خوفناک اثرات رکھتا ہے کہ یہ مریض کو خاموشی کیساتھ اپنی لپیٹ میں لیتا اورکئی ہفتوں تک پنپنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خاموش انکیوبیشن پیریڈ کیساتھ یہ اپنا عمل ایک ماہ تک جاری رکھ سکتا ہے۔ مریض اس سے متاثر ہونے کے باوجود اس سے لاعلم رہتے ہیں اورممکنہ طو رپر یہ ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا رہتا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ انفیکشن کے اس مرحلے میں لوگ آسانی سے دنیا کے مختلف ممالک سے ہوائی جہاز میں برطانیہ جا سکتے ہیں اور یہاں پہنچنے کے بعد بیمار پڑ سکتے ہیں ۔یونیورسٹی آف ایسٹ انگلیامیں متعدی امراض کے ماہر پروفیسر پال ہنٹرنے کہا ہے کہ بین الاقوامی سفری روابط کا مطلب ہے کہ ماربرگ وائرس کو موجودہ وبا کا مرکز روانڈا سے برطانیہ جیسے ممالک میں آسانی سے درآمد کیا جا سکتا ہے۔ انکیوبیشن کا دورانیہ پانچ سے 15 دن کے درمیان ہوتا ہے یہ کافی لمبا ہوتا ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے روانڈا کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئےکہا ہے کہ اس وبا کے دیگر ممالک میں پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہے تاہم پروفیسر ہنٹر نے کہا کہ اگر یہ وائرس برطانیہ تک پہنچ بھی جاتا ہے تو انفیکشن پر قابو پانے کے بہتر طریقہ کار اور اعلیٰ تربیت یافتہ برطانوی عملے اور ایسی بیماریوں سے نمٹنے والی اچھی سہولیات تک رسائی کی وجہ سے اس کے پھیلنے کا امکان کم ہے۔ مریض بیماری کے آخری زیادہ سنگین مراحل میں صرف اس وقت انتہائی متعدی ہو جاتے ہیں جب ان کے جسم سے خون رسنے لگتا ہے کوئی بھی برطانوی شہری اگر وبا کا شکار ہوتا ہے توممکنہ طور پر ان گھرانوں تک محدود ہو گی جہاں لوگ قریب ہیں ۔ماربرگ وائرس سے متاثرہ لوگ عام طور پر روگزن کے سامنے آنے کے تین سے 10دن کے درمیان فلو جیسی علامات کا تجربہ کرتے ہیں حالانکہ چار ہفتوں تک کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں ۔اس کے پانچ سے سات دن بعد مریض ہیموریجک بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں ماربرگ وائرس کو آنکھ سے خون بہنے والے وائرس کا نام سے یاد کیا جا رہا ہے ۔