• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ریاستی انتخابات میں ملک کی حکمراں جماعت بی جے پی کی رسوا کن شکست اس بات کااعلان ہے کہ اہل کشمیر نے مودی سرکار کی جانب سے پانچ اگست2019ء کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے علی الرغم بھارتی آئین کی دفعہ370 کی منسوخی کے ذریعے کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کرکے اسے بھارت کا باقاعدہ حصہ بنالینے کے سراسر ڈھٹائی پر مبنی اقدام کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخی کے بعدگزشتہ پانچ سال سے سواکروڑ آبادی والے مسلم اکثریتی علاقے میں کوئی منتخب مقامی حکومت نہیں ہے بلکہ گورنر راج جاری ہے تاہم منگل کے روز ریاست کے لوگوں نے اپوزیشن جماعتوں کو کل نشستوں کے پچاس فی صد سے زیادہ پر کامیاب کرکے اپنی پہلی منتخب حکومت کے قیام کی راہ ہموار کردی ہے۔ 2014 کے بعدیہ پہلے مقامی انتخابات تھے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حکومت کے قیام کی نوید سننے کے بعد پوری ریاست میں جشن کا سماں رہا۔ نتائج کے مطابق حکومت کا قیام عمل میں آیا اور نئی دہلی نے اب بھی گورنر راج جاری رکھنے کے بہانے تلاش نہ کیے تو نیشنل کانفرنس کے قائد عمر عبداللہ کی سربراہی میں کانگریس کے اشتراک سے ریاستی حکومت بننے کے امکانات روشن ہیں۔ عوام کے اس فیصلے کو مبصرین بجا طور پر ریاست کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر ایک حقیقی ریفرنڈم قرار دے رہے ہیں۔ عشروں سے لاکھوں فوجیوں کے ذریعے کشمیری عوام پر انسانیت سوز مظالم اور قتل وغارت کا سلسلہ جاری رکھے جانے کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ آزادی کو کچلنے کی سرتوڑ کوششوں کی اس کھلی ناکامی کے بعد عالمی برادری کو تنازع کشمیر کے معاملے میں آٹھ دہائیوں سے جاری بے حسی ترک کرکے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق دلانے کیلئے نتیجہ خیز کردار ادا کرنا چاہیے۔

تازہ ترین