• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترمیم، حکمران اتحاد کے ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ

انصار عباسی

اسلام آباد:…حکمران اتحادی جماعتوں کے جو ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹ اس وقت بیرون ملک ہیں، انہیں جلد از جلد پاکستان واپس آنے کو کہا گیا ہے۔ دوسری جانب ملک میں موجود حکومتی ارکان پارلیمنٹ کو بیرون ملک جانے سے منع کیا گیا ہے اور حکومتی ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کے غیر ملکی سرکاری دورے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

 اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی قیادت میں ارکان پارلیمنٹ کا ایک وفد ہفتے کے آخر میں جنیوا کا دورہ کرنے والا تھا لیکن انہیں بھی جانے سے روک دیا گیا ہے۔ وفد کے دورے کی باضابطہ منسوخی ایک یا دو روز میں متوقع ہے۔ 

حکومت وفاقی آئینی عدالت کے قیام، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے تقرر کے عمل میں اصلاحات اور دیگر کیلئے آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے دوسری اور فیصلہ کن کوششوں میں مصروف ہے۔ 

حکمران جماعت کے کسی رکن پارلیمنٹ نے یہ نہیں بتایا کہ آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کب پیش اور منظور کیا جائے گا۔ زیادہ تر ارکان پارلیمنٹ کو توقع ہے کہ یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے اختتام کے فوراً بعد 16؍ اکتوبر کے بعد ممکن ہے لیکن انہیں یقین نہیں ہے ایسا 16؍ اکتوبر سے قبل بھی ہو سکتا ہے۔ 

دی نیوز نے منگل کو ایک سرکاری ذریعے کے پر اعتماد انداز کے حوالے سے بتایا تھا کہ آئینی ترامیم کی جائیں گی اور تعداد (دو تہائی اکثریت) کے حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ 

دی نیوز کی جانب سے شائع کی جانے والی اس خبر پر ایک عہدیدار نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کیلئے ضروری دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے۔ اس عہدیدار نے پر اعتماد انداز سے اصرار کیا تھا کہ ترمیم کیلئے ضروری تعداد سے زیادہ ارکان دستیاب ہوں گے۔ 

انہوں نے کہاتھا کہ آئینی ترامیم ضروری ہیں اور ضروری ترامیم کی جائیں گی۔

 انہوں نے کہا کہ مطلوبہ دو تہائی اکثریت کے بارے میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ’’آپ دیکھیے گا کہ ہمارے پاس مطلوبہ تعداد سے زیادہ ارکان ہوں گے۔‘‘ آئینی ترامیم کے وقت کے متعلق کہا گیا کہ ’’بہت جلد‘‘ کی جائیں گی۔

 سرکاری ذرائع کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے اس نمائندے جو تاثرات اخذ کیے تھے اُن سے معلوم ہوتا ہے کہ ترامیم کسی بھی وقت کی جا سکتی ہیں لیکن 15؍ اور 16؍ اکتوبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے فوراً بعد آئینی ترامیم کیے جانے کے زیادہ امکانات ہیں۔

 آئینی ترامیم اس قدر کیوں ضروری ہیں؟ دی نیوز کو جواب ملا کہ یہ ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ 

گزشتہ ہفتے دی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی تھی کہ آئینی ترمیم کیلئے حکومت کے پاس 5؍ سینیٹر اور 7؍ ارکانِ اسمبلی کم ہیں۔

 اس ضمن میں دی نیوز نے پارلیمنٹ کے تین بااثر سرکاری ارکان سے بات کی لیکن ان میں سے ایک بھی آئینی ترامیم کا ہدف حاصل کرنے کے معاملے میں پر اعتماد نظر نہیں آیا۔ وہ اپنی طاقت پر انحصار کی بجائے کچھ دوسری قوتوں پر منحصر دکھائی دیے۔

اہم خبریں سے مزید