اکثر اوقات طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کا سُنتے ہی لگتا ہے کہ جیسے جہاز میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہو گیا ہو لیکن ہر بار ہنگامی لینڈنگ وجہ تکنیکی مسائل نہیں ہوتے بلکہ بعض اوقات کسی مسافر اور حتیٰ کہ جہاز کے پائلٹ کی موت کے باعث بھی ایسا ہو سکتا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر دوران پرواز مسافر طیارے کے پائلٹ کی موت ہو جائے تو ایسی صورتِ حال میں کاک پٹ میں موجود دوسرا پائلٹ فوری طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے اور اے ٹی سی (ایئر ٹریفک کنٹرول) کو رابطہ کر کے یہ بتا دیتا ہے کہ انہیں ہنگامی لینڈنگ کی ضرورت ہے۔
فلائٹ کا رُخ موڑنا ہو تو اُس کے لیے جہاز کے عملے کے پاس ایک کوڈ ہوتا ہے جو ’ایمرجنسی آن بورڈ‘ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ کوڈ میڈیکل ایمرجنسی اور تکنیکی مسائل کے دوران استعمال ہوتا ہے تاہم جہاز کے ہائی جیک ہونے کی صورت میں دوسرا کوڈ استعمال کیا جاتا ہے۔
کبھی کبھی اپنے ساتھی پائلٹ کو بُری حالت میں دیکھ کر دوسرے پائلٹ کی ذہنی حالت بھی متاثر ہو سکتی ہے، اس لیے ایسی صورتِ حال میں بھی ہنگامی لینڈنگ کرنا ضروری ہوتا ہے۔
دوسری جانب جس پائلٹ کی طبیعت خراب ہوتی ہے، کیبن کریو سیٹ کام کے ذریعے اس کی حالت کے بارے میں ’میڈ لائن‘ (میڈیکل ایمرجنسی میں جس لائن پر رابطہ کیا جاتا ہے) پر رابطہ کرتا ہے اور وہاں سے ملنے والی ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایئر لائنز کے عملے کو کسی بھی میڈیکل ایمرجنسی کے لیے فرسٹ ایڈ اور سی پی آر کی تربیت دی جاتی ہے۔
سی پی آر (کارڈیوپلمنری ریسسیٹیشن) ابتدائی طبی امداد کا طریقہ ہے اور اس کا استعمال سیکھنے کے لیے ڈاکٹر ہونا یا طبی عملے سے منسلک ہونا ضروری نہیں۔
سی پی آر کا مقصد سینے کو ہاتھوں کی مدد سے پمپ کر کے دھڑکن اور سانس کی بحالی ہے۔