• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں موجود 65 کروڑ سے زائد لڑکیاں 18 سال کی عمر سے قبل جنسی حملے کا نشانہ بن چکی ہیں

نیویارک (نیوز ڈیسک) یونیسیف کے جاری تازہ ترین تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں موجود 37کروڑ سے زائد لڑکیاں اور خواتین 18سال کی عمر سے پہلے ریپ یا جنسی حملے کا نشانہ بن چکی ہیں۔ یہ انکشاف یونیسیف کی جانب سے بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے پہلے عالمی تخمینے پر مشتمل ایک تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اگر اس میں آن لائن یا زبانی استحصال کو شامل کر لیا جائے تو دنیا بھر میں 65کروڑ خواتین اس سے متاثر ہو چکی ہیں، رپورٹ میں تمام اقسام کے تشدد اور بدسلوکی سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے جامع روک تھام اور معاون حکمت عملیوں کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل کا کہنا ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی تشدد ہمارے اخلاقی ضمیر پر ایک داغ ہے، اگر بچے کو محفوظ تصور کی جانے والی جگہ پر قابل بھروسہ اور جاننے والے شخص کے ہاتھوں جنسی استحصال کا سامنا کرنے پڑے تویہ گہرے اور دیرپا صدمے کا باعث بنتا ہے۔ جنسی استحصال کا شکار بچوں کی سب سے زیادہ تعداد افریقہ پائی جاتی ہے جہاں 7کروڑ 90لاکھ لڑکیاں اور خواتین متاثر ہوئی ہیں، مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں 7کروڑ 50لاکھ جبکہ وسطی اور جنوبی ایشیا میں 7کروڑ 30لاکھ خواتین متاثر ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق یورپ اور شمالی امریکہ میں 6کروڑ 80لاکھ، لاطینی امریکا میں 4 کروڑ 50 لاکھ اور کیریبین، شمالی افریقہ اور مغربی ایشیا میں 2 کروڑ 90 لاکھ جب کہ اوشیانا میں 60 لاکھ خواتین استحصال کا شکار بن چکی ہیں۔شواہد سے پتا چلتا ہے کہ بچپن میں جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے بلوغت کو پہنچنے تک اس صدمے میں مبتلا رہتے ہیں، انہیں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ منشیات کے عادی ہوجاتے ہیں جب کہ تنہائی اور ذہنی مسائل کے ساتھ ساتھ انہیںصحت مند تعلقات کے قیام میں بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔