کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے جبری گمشدگیوں کے تعین سے متعلق میکنزم طلب کرلیا، درخواستوں کی سماعت ہوئی، شہری کی والدہ نے کہا کہ ایئرپورٹ کے قریب سے معاذ اور طلحہٰ2014 سے لاپتا ہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ شہریوں کی بازیابی کے لئے 41 جے آئی ٹی اور 17 پی ٹی ایف اجلاس ہوچکے ، دونوں بھائیوں کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے ،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی نے تو کہا تھا کہ ہمارے ملک میں چائلڈ اور ہیومین ٹریفکنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، غیر ملکیوں کے بتانے پر صارم برنی کا معاملہ سامنے آیا، رینجرز کے وکیل نے کہا کہ لاپتا شہریوں کے لئے درجہ بندی کی گئی ہے، اگر کوئی عینی شاہد ہوتا ہے تو وہ کیس جبری گمشدگی کے درجے میں آتا ہے، اگر کوئی عینی شاہد نہیں تو وہ کیس از خود لاپتہاکی کیٹیگری میں آتا ہے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جبری گمشدگی کے تعین کی کوئی پالیسی کوئی مکینزم ہے؟ اگر پالیسی نہیں ہے تو بنائیں ، صرف الزامات کی بنیاد پر تعین کیسے کر سکتے ہیں؟ رپورٹ میں جبری گمشدگی سے قبل مبینہ طور پر لکھا گیا ہے یا نہیں؟ رینجرز کے وکیل نے کہا کہ رپورٹ میں مبینہ کا لفظ نہیں لکھا ہے،عدالت نے ریمارکس دیئے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے تسلیم کیا ہے ۔