• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچہ دانی کے کینسر کی مریضاؤں کی شرح اموات میں 40 فیصد کمی میں کامیابی

لندن(پی اے )یونیورسٹی کالج لندن اوریونیورسٹی کالج لندن ہسپتال کے ریسرچرز نے بڑے پیمانے پر کی گئی ایک اسٹڈی کے دوران بچہ دانی کے کینسر کی مریضاؤں کے علاج کے ایک نئے طریقہ کار پر عمل کے ذریعے بچہ دانی کے کینسر کی مریضاؤں کی شرح اموات میں 40فیصد کمی ہونے اوراگلے کم از کم 5سال کے اندر مرض کی دوبارہ واپسی میں35فیصد تک کمی کرنے میں کامیابی کا دعویٰ کیاہے۔ کینسر ریسرچ یوکے نے اس کامیابی کو بچہ دانی کے کینسر کے علاج مین ایک بڑی پیش رفت قراردیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیاہے اور اسے گزشتہ 20سال کے عرصے میں سب سے بڑی کامیابی قرار دیاہے۔کیمو ریڈی ایشن 1999سے بچہ دانی کے کینسر کا معیاری علاج تصور کیاجاتاہے لیکن علاج معالجے مین بہتری کے باوجود 30فیصد مریضوں میں کینسر دوبارہ واپس آجاتاہے ، کینسر ریسرچ یوکے اور یوسی ایل کینسر ٹرائلز سینٹر کے فنڈ سے کی جانے والی ریسرچ کے دوران کینسر کو جس کے دوسرے اعضا تک پھیلنے سے روکنے کیلئے کیمو ریڈی ایشن سے پہلے کیموتھیراپی کے شارٹ کورس شروع کرانے پر غور کیاگیا،لانسٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے اسے بہت ہی واضح اور برطانیہ اور پوری دنیا میں اس طریقہ علاج پر عمل کی سفارش کی ہے۔یوسی ایل کنسر انسٹی ٹیوٹ کی ڈاکٹر میری مک کورمک کا کہناہے کہ یہ مریضوں کو پہلے سے منظور شدہ بآسانی دستیاب سستی ادویات اسٹعمال کرانے کا ایک براہ راست اور سیدھا راستہ یا طریقہ ہے جس سےمثبت تبدیلی ممکن ہے۔ تجربات کرنے والی ٹیم نے برطانیہ ،میکسیکو،بھارت ،اٹلی اور برازیل کے ہسپتالوں سے 500 مریضوں کو 10 سال تک تھربات کیلئے منتخب کیا اور ان کا معمول کے معیاری علاج یا اس کے ساتھ نئے طریقہ علاج کے تحت علاج کیاگیا 5سال بعد ابتدا میں کیموتھیراپی کے شارٹ کورس کرنے والے زندہ تھے اور ان میں سے 73فیصد کو کینسر واپس نہیں آیا۔معیاری مروجہ طریقہ علاج کے تحت علاج کرانے والے 72فیصد مریض زندہ تھے اور ان مین سے 64فیصد مریضوں میں مرض دوبارہ ظاہرنہیں ہوا۔ریسرچرز کا کہناہے کہ تجربات میں شامل 5 مریض 10سال سے زیادہ عرصے کیلئے مرض سے پاک ہوگئے۔یوسی ایل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر جوناتھن لیڈرمین کا کہناہے کہ اس مرض کے علاج کیلئے استعمال کی جانے والی ادویات کی قیمتیں کم ہیں اس طرح یہ طریقہ علاج ہر طبقہ کے مریضوں پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس سے زندہ بچ جانے والے مریضوں کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے ،ڈاکٹرIain Foulkes کا کہناہے کہ اصل بات یہ ہے کہ آپ علاج کینسر کے کس مرحلے میں شروع کرتے ہیں دوسرے علاج شروع کرنے سے قبل اضافی کیموتھیراپی کینسر سے نہ صرف یہ کہ شفا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ مرض کے دوبارہ واپس آنے کا خدشہ بھی کم ہوجاتاہے۔
یورپ سے سے مزید