• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ میں لوگ ’’جانوروں‘‘ کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں، برطانوی تنظیم آکسفیم کا انکشاف

لندن (نیوز ڈیسک) برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی نمائندہ بشریٰ خالدی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے محصور شمالی حصے میں حالات اس قدر ابتر ہو چکے ہیں کہ لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ، گدھے اور گھوڑے کے کھانے پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نمائندہ آکسفیم کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں غذائی قلت کے باوجود لوگ جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کے بجائے اپنے گھروں میں مرنے کو تیار ہیں۔ آکسفیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 10دن سے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے جو کہ ناقابلِ قبول ہے، شمالی غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی سے خوراک کی شدید قلت ہو گئی ہے، جس کے سبب بھوک سے لوگ مر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں تباہی کی یہ سطح پہلے نہیں دیکھی کہ لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں، گدھے اور گھوڑے کے چارے پر گزارا کریں۔ بشریٰ خالدی کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے، یہ بھوکے لوگ یا تو شمال میں ہونے والے قتلِ عام سے مر جائیں گے اور اگر ان سے بچ گئے تو جنوب کی طرف نقل مکانی کی کوشش میں مارے جائیں گے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ تر فلسطینی جنوبی غزہ کی طرف ’ڈیتھ مارچ‘ کے بجائے اپنے گھروں میں مرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
یورپ سے سے مزید