• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون نعیم مرزا…مانچسٹر
پاکستان میں چینی انجینئرز پر کراچی میں دہشت گردی کے واقعہ نے ملک میں نئی بحث چھیڑ دی ہے ماضی میں بھی چینی انجینئرز پر حملوں میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ ملک دشمن ایک بار پھر پاک،چین تعلقات خراب کرنے کیلئے متحرک نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف حکومت دعویٰ ہے کہ معاشی استحکام کیلئے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں، مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے۔ آئندہ پالیسی ریٹ میں مزید کمی کا امکان ہے اور آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید کم ہوگی، معاشی استحکام کیلئے اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات کا عمل شروع ہو چکا ہے ایسے حالات میں دہشت گردی کے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔ خطرات اور خدشات کا اظہار پہلے سے ہو رہا تھا کہ بعض قوتیں کو پاکستان میں ہونے والی شنگھائی کانفرنس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرسکتی ہیں۔ چینی وزیراعظم سمیت اہم ممالک کی لیڈر شپ کی آمد کا عمل پاکستان دشمنوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا اور یہ تاثر عام ہے کہ ایک بڑی کانفرنس میں روس، چین، ایران سمیت اہم ممالک کی لیڈر شپ کی آمد سے پاکستان کی علاقائی اہمیت کے ساتھ اس کی معاشی حیثیت بڑھے گی لہٰذا اس امر کا جائزہ ضروری کہ آخر پاکستان میں چینی انجینئرز کو ٹارگٹ کون اور کیوں کر رہا ہے۔ چین اپنے سٹریٹجک پارٹنر کے طور پر پاکستان کی معاشی مضبوطی کا نا صرف خواہاں ہے بلکہ سی پیک کی صورت میں پاکستان کو معاشی خود انحصاری سے ہمکنار کرنا چاہتا ہے جواباً پاکستان بھی چین کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔ چینی وزیراعظم بہت عرصہ بعد آرہے ہیں اور کانفرنس میں انہیں خصوصی مہمان کی حیثیت حاصل ہے ان کی یہاں سیاسی اور عسکری لیڈر شپ سے ملاقاتیں بھی شیڈول ہیں اس کانفرنس کے اثرات عالمی اور علاقائی صورتحال میں اہم ہوں گے اگر اس خطہ کے فیصلہ اس خطہ میں ہونے ہیں تو امن استحکام بھی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس تاریخی موقع پر ملک میں قیام امن کیلئے موثر اقدامات ہوں تاکہ پڑوسیوں اور غیر ملکی مہمانوں کو مثبت پیغام جائے۔
یورپ سے سے مزید