• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ کے اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر بندش کیخلاف لڑائی شروع

لندن (پی اے) انگلینڈ کے اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر بندش کے خلاف لڑائی شروع ہو گئی۔ ماہرین تعلیم اور یونینز پارلیمنٹ کے ذریعے قانون بنانےکی کوشش کرنے والے رکن پارلیمنٹ کے ساتھ ہیں۔ لیبر ایم پی جوش میک الیسٹر کا کہنا ہے کہ بچے کئی کئی گھنٹے تک فون پر مصروف رکھتے ہیں، جس سے ان کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ لیبر ایم پی، جو پہلے ایک استاد تھے، کا کہنا ہے کہ یہ بل پرائیویٹ ممبرز بل کے طورپر بدھ کو دارالعوام میں پیش کیا جائے گا۔ انگلینڈ کے بیشتر اسکولوں نے یا تو فون کے استعمال کی ممانعت کردی ہے اور اس پر پابندیاں عائد کردی ہیں، میک الیسٹر اس پابندی یا ہدایت کو قانونی شکل دینا چاہتے ہیں اور بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر بھی پابندی عائد کرانا چاہتے ہیں، ارکان پارلیمنٹ اگلے سال ان تجاویز پر بحث کریں گے۔ پرائیویٹ بل حکومت کی مدد کے بغیر شاذ ہی قانون بن پاتا ہے لیکن ایسا کرنا بیک بینچر کیلئے کسی مسئلے کو اجاگر کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے بعد اب مقامی اسکول اپنی فون سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی پر غور کررہے ہیں اور والدین کے گروپ اپنے بچوں کو اسمارٹ فون دلوانے میں تاخیر کر رہے ہیں۔ اسمارٹ فون کے استعمال کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس سے بچوں کی ڈیولپمنٹ اور ایک دوسرے سے میل ملاپ کا اچھا موقع ملتا ہے اور اسکولوں میں ان کے استعمال پر پابندی کے حق میں کوئی مضبوط دلیل نظر نہیں آتی۔ میک الیسٹر اس بل کے ذریعے اسکولوں کو موبائل فری زون قرار دلوانا چاہتے ہیں۔ اس بل کے تحت Ofcom کے اختیارات میں اضافہ ہوجائے گا اور وہ بچوں کو ایپ اور سروسز استعمال کرنے سے روک سکے گا اور اگر ضرورت محسوس ہو تو 16سال سے کم عمر بچوں کیلئے موبائل فون کی ڈیزائننگ، فراہمی، مارکٹنگ اور استعمال کے بارے میں طریقہ کار اور قواعد وضوابط نافذ کرسکے گا۔ میک الیسٹر کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ برطانیہ میں اس حوالے سے قومی سطح کا مباحثہ کرایا جائے، اس بل کو کنزرویٹو پارٹی کے سابق وزیر تعلیم کٹ مالٹ ہائوس، موجودہ اور سابق چلڈرن کمشنر وں اور والدین کے گروپوں کے اتحاد، اسکولوں کے سربراہوں، بچوں سے متعلق چیرٹیز اور اساتذہ کی یونینوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔ اسکول اور کالج ایسوسی ایشن کے سربراہ Pepe Di’lasio کا کہنا ہے کہ صرف والدین یا اسکولوں کو بچوں کے اسمارٹ فون استعمال کرنے کے خطرات سے آگاہ کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اب ہم ایک ایسے موڑ پر پہنچ چکے ہیں، جہاں اس کی فروخت اور آن لائن پلیٹ فارمز کے کردار پر بھی قواعد وضوابط لاگو کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
یورپ سے سے مزید