• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تنخواہ اضافے میں سست روی ، نومبر سے شرح سود میں کمی کا امکان

لندن (پی اے) 2سال سے زیادہ عرصے سے تنخواہوں میں اضافے میں سست روی کے پیش نظر اب نومبر سے شرح سود میں کمی ہونے کا امکان بتایا جا رہا ہے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جون اور اگست کے دوران اجرتوں میں صرف 4.9فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے قبل اضافے کی شرح 5.1فیصد تھی۔ اس صورت حال کے پیش نظر اب بڑے پیمانے پر یہ توقع ظاہرکی جارہی ہے کہ بینک آف انگلینڈ نومبر میں سود کی شرح میں کمی کر کے 4.75فیصد کردے گا۔ قیمتوں میں اضافے کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافے کی سست روی کے باوجود تنخواہوں میں اضافے کی شرح افراط زر کی شرح سے زیادہ ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب سود کی شرح میں کمی کے حوالے سے کسی تاخیر کی توقع نہیں ہے۔ KPMG یوکے کے چیف اکنامسٹ کا کہنا ہے کہ تنخواہوں اور معیشت کی ترقی کی سست روی کی وجہ سے اب بینک آف انگلینڈ کی جانب سے شرح سود 5 فیصد سے کم کئے جانے کا قوی امکان ہے۔ قومی شماریات دفتر کا کہنا ہے کہ روزگار کی شرح میں 4 فیصد کمی ہوئی ہے۔ کیپٹل اکنامکس کے اکنامسٹ کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ روزگار کے موقع میں اضافہ ہورہا ہے، آجر پیداواری لاگت میں اضافے سے پریشان ہیں اور وہ 30 اکتوبر کو بجٹ کے اعلان سے قبل کوئی بھی قدم اٹھانے کو تیار نہیں ہیں۔ ریکروٹمنٹ کمپنی رابرٹ والٹر کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ملازمت کی فراہمی کے معاملے میں ابھی اعتماد کی کمی نظر آرہی ہے۔ قومی شماریات دفتر کا کہنا ہے کہ اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ بیروزگار ہیں اور 16 سے 64 سال عمر کے 21.8 فیصد افراد یا تو بیروزگار ہیں یا روزگار کی تلاش میں ہیں، ملازمت کے مواقع میں کمی ہوگئی ہے کیونکہ گزشتہ سہہ ماہی کے دوران زیادہ تر صنعتیں خسارے کا شکار رہیں، تاہم روزگار پر موجود افراد کی تعداد اب بھی کورونا کی وبا پھیلنے سے قبل کی سطح سے زیادہ ہے۔
یورپ سے سے مزید