• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لی مارکیٹ ایک ہی خاندان کی 4 خواتین کے قتل کی ایف آئی آر کا متن

کراچی(مطلوب حسین /اسٹاف رپورٹر) لی مارکیٹ میں 12سالہ لڑکی سمیت ایک ہی خاندان کی4خواتین کو گلہ کاٹ کر قتل کرنے کے مقدمہ میں مدعی محمد فاروق نے پولیس کو بتایا ہےکہ میں جانوروں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتا ہوں میرے ساتھ مریی بیوی ،شمشاد عمری60سالہ ،بیٹی مدیحہ (طلاق یافتہ)اور بیٹا سمیر عرف علی اور اسکی بیوی عائشہ عمر 22سالہ اور اسکی بیٹی عمر 3ماہ اور نواسی علینہ عمر12 سالہ رہتے ہیں ،مورخہ 18اکتوبر 2024کو رات قریب 10 بجےمیں کھانا کھا کر گھر سے باہر چلا گیا اور گھر میں میری بیٹی ثمینہ جو کہ جوبلی میں رہتی ہےآئی ہوئی تھی رات قریب 1 بجے میری بیٹی ثمینہ نے مجھے فون کرکے کہا کہ آپ مجھے میرے گھر چھوڑ آؤ میں اپنی بلڈنگ کے نیچے آیا تو میری بیٹی ثمینہ بھی نیچے آئی اور میں اسکو چھوڑنے اسکے گھر چلا گیا مجھے راستے میں میری بیٹی نے بتلایا کہ بلال بھائی بھی گھر پر آیا ہوا ہے،میرا بیٹا بلال جو کہ ہم سے علیحدہ رہتا ہے ،میں اپنی بیٹی کو اسکے گھر چھوڑ کر نواب مہابت خانجی روڈ نزد حسینی ایرانیاں ہال پر آگیا جہاں پر میرے بیٹے بلال کی گاڑی خراب کھڑی تھی اور اسکے پاس میرا بیٹا سمیر عرف علی موجود تھامیں کچھ دیر وہاں رکا تو سمیرنے کہا آپ گھر جاؤ میں یہاں موجود ہوں ،میں وہاں سے اپنے گھرکی طرف نکلا اور بوقت قریب رات سوا تین بجے اپنے گھر پہنچا میں نے دروازے پر دستک دی تو کسی دروازہ نہیں کھولا تو میں نےاپنے پاس موجود چابی سے دروازہ کھولا تو میں نے دیکھا کہ میری بیٹی مدیحہ خون میں لت پت زمین پر پڑی ہوئی ہے،تو میں شور مچایا اور اپنے پڑوسی حفیظ کو بلایا اور اپنے بیٹے سمیر کو بھی فون کیا کہ جلدی گھر آؤ،حفیظ اور میرا بیٹا بھی آگئے ہم نے دیکھا کہ میری بہو عائشہ بھی اپنے کمرے میں خون میں لت پت پڑی ہوئی ہے ،اور اسکی تین ماہ کی بچی کمرے میں بیڈ کے نیچے تھی جبکہ ٹی وی لاؤنج میں میری بیوی شمشاہ اور صحن میں میری نواسی علینہ بھی خون میں لت پر پڑی ہوئی تھیں اور ان چاروں کے تیز دھار آلے سے گلے کٹے ہوئے تھے،میرے بیٹے سمیر نے 15 پر کال کی اور اپنے دوستوں کے ساتھ تھانہ پر بھی اطلاع دینے چلا گیا،اسی دوران میری دوسری بیٹیاں اور رشتہ داربھی آگئے اور تھانہ بغدادی پولیس بھی آگئی اور کرائم سین یونٹ بھی آگیا،،موقع سے شواہد اکھٹے کئے گئے اور لکھا پڑھی کی گئی جس پر میں نے اور میرے بیٹے سمیر نے دستخط کئے پولیس نے زریعہ ایمبولنس ان چاروں گلا کٹی لاشوں کو سول اسپتال منتقل کرایا کہ اسی اثناء میں میرا بیٹا بلال بھی گھر آگیاجسے دائیں بازوں کی کلائی اور بائیں ہاتھ کی انگلیوں پر تازہ کٹ کے نشان تھے جن کی بابت پوچھنے پر مجھے بلال نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا بعد ازاں پولیس نے سول اسپتال میں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرایا اور چھیپا سردخانہ میں امانتا رکھوایا۔
اہم خبریں سے مزید