• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ومبلڈن اسکول کے بچوں کی ہلاکت کے واقعے کی دوبارہ تحقیقات ہوگی

لندن (پی اے) پولیس نے ومبلڈن اسکول کے بچوں کی ہلاکت کے واقعے کی دوبارہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس واقعے میں ایک خاتون نے اپنی لینڈروور اسکول کے پلے گراؤنڈ میں کھیلتے ہوئے بچوں پر چڑھا دی تھی، جس کے نتیجے میں 2بچے ہلاک اور 12شدید زخمی ہوگئے تھے، پہلی مرتبہ تفتیش کے بعد ڈرائیور خاتون کلیئر فری مینٹل کو بتایا گیا کہ اب مزید کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ پہلی تفتیش کے بعد سوگوار خاندانوں سے کہا گیا تھا کہ ڈرائیور کو چارج نہیں کیا جائے گا کیونکہ حادثے کے وقت اسے مرگی کا دورہ پڑ گیا تھا اور وہ ہوش میں نہیں تھی۔ ملزمہ ڈرائیور فری مینٹل نے حادثے کے بعد اس واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسے کچھ ہوش نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ متعلقہ اسکول کی موجودہ ہیڈ ٹیچر شیرون ماہر اور سابق ہیڈ ٹیچر ہیلن لووے دونوں نے ہی میٹ پولیس کی پہلی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ملزمہ پر چارج نہ لگانے کے میٹ کے فیصلے پر وہ غصے میں سوگوار اور کنفیوز ہیں۔ واقعے کے 4 ماہ انٹرنل ریویو کے بعد اب میٹ افسران نے اس واقعے کی از سرنو تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ریویو کے دوران تفتیش کے کئی نئے پہلو سامنے آئے ہیں، جس کی وجہ سے مزید چھان بین کی ضرورت ہے، اس لئے اب مقدمہ دوبارہ کھلے گا اور اس کی دوبارہ تفتیش کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق متعلقہ فیملیز کو تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کردیا گیا ہے اور اب اس سلسلے میں پیش رفت پر ان کو آگاہ کیا جاتا رہے گا۔ پولیس نے امید ظاہر کی ہے کہ مزید تفتیش سے فیملی کی جانب سے اٹھائے گئے تمام سوالوں کے جواب سامنے آجائیں گے۔ مزید تفتیش ایک مسلمہ سینئر تفتیشی افسر اور قتل کے واقعات کی تفتیش کا تجربہ رکھنے والی ٹیم کرے گی۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی فیملیز نے واقعے کی دوبارہ تفتیش کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس واقعے میں ہلاک ہونے والی بچی سیلینا کے والد فرانکی لو نے کہا کہ ہم سب سیلینا، نوریا اور دوسروں کے ہلاک اور زخمی ہونے کے واقعے کی کھلی تفتیش چاہتے ہیں، خواہ اس کا نتیجہ کچھ بھی نکلے۔ انھوں نے کہا کہ ہم دوبارہ تفتیش کا خیرمقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس خوفناک واقعے کو انجام تک پہنچایا جائے گا اور مرنے والے بچوں کے والدین کو اس بھیانک خواب سے نکلنے کا موقع ملے گا۔

یورپ سے سے مزید