• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلی مرتبہ برین کینسر کی دواؤں کے تجربات، علاج میں انقلاب آسکتا ہے

لندن (پی اے) ریسرچرز کا کہنا ہے کہ دنیا میں پہلی مرتبہ برین کینسر کی دواؤں کیلئے ہونے والے تجربات سے برین کینسر کے علاج میں انقلاب آسکتا ہے۔ ریسرچرز کے مطابق تجربات کے دوران مختلف طرح کے علاج کے تجربات کئے جائیں گے، جس میں برین کینسر کی بہت ہی مہلک قسم glioblastoma شامل ہے، glioblastoma بہت ہی تیزی سے بڑھنے والے ٹیومر ہوتے ہیں اور بالغان کے برین کینسر کی عام وجہ تصور کئے جاتے ہیں۔ اس اسٹڈی کی بنیادپر ریسرچرز کو پہلی بار تجربات کے دوران لوگوں کا علاج کرنے کا موقع ملے گا، اس طرح بہت ہی کم وقت میں بہت طرح کی دوائیں استعمال کی جاسکیں گی۔ کینسر یوکے کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا ہے کہ چونکہ ہم ابھی تک برین کینسر کی بائیولوجی سے واقف نہیں ہیں، اس لئے برین کینسر کا علاج کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور برین کینسر کا موجودہ علاج بہت زیادہ موثر نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ان تجربات میں چونکہ ریسرچرز مریض کے ڈی این اے استعمال کریں گے، اس لئے یہ علاج کچھ مختلف ہوگا، تاہم ابھی اس حوالے سے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن این ایچ ایس میں ایسی ٹیکنالوجی استعمال ہونے لگے گی، جس سے علاج زیادہ موثر ہوجائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ دو عشروں کے دوران برین کینسر کے علاج کیلئے ایک ہزار تجربات کئے گئے لیکن کسی کے بھی حوصلہ افزا نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔ کینسر ریسرچ یوکے اور آسٹریلیا کے فلاحی ادارے منڈیرو فاؤنڈیشن نے برین کینسر کے علاج کے تجربات کیلئے مجموعی طورپر 3.36 ملین پونڈ فراہم کرنے کا اعلان کیا، ان تجربات کے دوران مریضوں کی جنیٹکس کی مطابقت سے لوگوں کو دوائیں دی جائیں گی اور ان کے نتائج کا تجزیہ کیا جائے گا۔ ان تجربات کے دوران برین کینسر کے ساتھ ہی کینسر کی دوسری اقسام کا علاج بھی کیا جاسکے گا۔ ڈاکٹر رچرڈ مائر کا کہنا ہے کہ برین کے glioblastoma جیسے کینسر کا علاج کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے، مجھے دنیا میں پہلی مرتبہ اس طرح کے کینسر کے تجربات میں شریک ہونے پر بہت خوشی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس سے مریضوں کو کینسر کے علاج کے حوالے سے بہت مدد ملے گی۔
یورپ سے سے مزید