• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یو این کے 79 برس، فلسطین، کشمیر سمیت کئی تنازعات حل کے منتظر

نیویارک( نیوز ڈیسک)دو عالمی جنگوں کے بعد دنیا کو امن اور انصاف دینے کیلئے 24اکتوبر 1945کو اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا، آج دنیا بھر میں اس ادارے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کے قیام کو 79سال گزرگئے لیکن فلسطین اور کشمیر سمیت کئی تنازعات ثابت کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ اپنے قیام سے اب تک اپنا مقصد وجود ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ویٹو پاور اس کے قانون کی وہ شق ہے جو اقوام متحدہ کیلئے عالمی امن کی بحالی اور مظلوم اقوام کو انصاف کی فراہمی کے سامنے ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔اقوام متحدہ کی ناکامیوں کی مثالوں میں فلسطین سرفہرست ہے فلسطینی ریاست کے قیام میں ناکامی کی اہم وجہ امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس جیسی عالمی طاقتوں کی اسرائیل کیلئے اندھی حمایت ہے جس کے بل پر وہ آج بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے۔یہی صورتحال کشمیر کی بھی ہے، بھارت اپنی کمزور پوزیشن کے پیش نظر یکم جنوری 1948 کو کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا 28جنوری 1948کو سلامتی کونسل نے اعلان کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کی رضامندی سے ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے سے ہوگا۔استصواب رائے کیلئے پاکستان نے تو اپنی ذمہ داری پوری کی مگر انڈیا مکر گیا، عالمی طاقتوں نے اپنے مفاد میں انڈیا کا ساتھ دیا اور مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم پر آنکھیں اور کان بند کرلیے۔عالمی امور کے ماہر اور سابق سفیر ڈاکٹر جمیل خان کہتے ہیں کہ پاکستان، اٹلی اور برازیل ویٹو پاور کے غیر منصفانہ استعمال کے خاتمے کیلئے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں، یک قطبی دنیا ایک بار پھر تبدیلی کی راہ پر ہے۔عالمی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مظلوم اور چھوٹی قوموں کی سوچ تبدیل ہو رہی ہے، طاقتور ملکوں کی من مانی کا مقابلہ کرنے کیلئے علاقائی تعاون کی تنظیمیں اب زیادہ فعال ہیں۔ماہرین کا کہنا تھا کہ مظلوم قوموں کے خلاف ویٹو پاور کے ناحق استعمال کی روش نہ بدلی گئی تو اقوام متحدہ اپنے ہونے کا ہر جواز کھو دے گا۔
یورپ سے سے مزید