ہمارے لائف اسٹائل کا ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فربہ جسم تمام بیماریوں کو دعوت دیتا ہے۔ اکثر لوگ اس بات کا خیال نہیں رکھتے کہ صحت کے لیے کس قسم کی غذا کی ضرورت ہے اور انھیں جس جگہ جو کچھ کھانے کو نظر آجائے بس شروع ہوجاتے ہیں۔
ہر وقت کھاتے رہنے اور غیرصحت بخش غذائیں کھانے کے نتیجے میں ایسے لوگ مختلف نامیاتی بیماریوں کے علاوہ ڈپریشن کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔ اگر آ پ کے دفتر میں 20افراد ہیں تو یہ ممکن ہے کہ ان میں سے دو افراد ڈپریشن کا شکار ہوں اور ان دو میں سے ایک آپ بھی ہو سکتے ہیں۔ ڈپریشن کا شکا ر افراد اینٹی ڈپریشن ادویات کے ذریعے اس مسئلے سے جان چھڑانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں تاکہ وہ اداسی، بھوک نہ لگنے ، نیند نہ آنے ، عدم توجہ اور عدم دلچسپی جیسے عوامل سے دور رہیں اور ایک اچھی زندگی گزار سکیں۔
آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف میلبرن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن کے عوامل پر قابو پانے کیلئے ماحول اور عادات میں تبدیلی لانا ضروری ہے اور ان عادات میں سب سے اہم کھانے پینے کا معمول بھی اہمیت رکھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کو کن چیزوں سے اجتناب کرنا ہے اور کن چیزوں کو اپنی غذا میں شامل کرنا ہے، تاکہ آپ کے ڈپریشن میں کمی آئے یا اس سے محفوظ رہا جاسکے۔
میلبرن یونیوسٹی کی تحقیق کے مطابق، غذا دماغی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے اور دماغی صحت غذا پر اپنے اثرات چھوڑتی ہے۔ جب آپ کے جسم میں عمدہ قسم کا ایندھن (غذا کی صورت میں) پہنچتا ہے تو آپ کا جسم اور دماغ بہتر طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن کی رپورٹ کہتی ہے کہ دالیں، مچھلی، پھل اور سبزیوں کا زیادہ استعمال ڈپریشن کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
دماغی صحت پر اثرات
دراصل ہم جو کچھ بھی کھائیں اس کے اثرات براہ راست جسم و دماغ پر مرتب ہوتےہیں۔ دماغ کا زیادہ تر حصہ لپیڈز یعنی چربی پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ بقیہ حصہ امائنو ایسڈ، گلوکوز، پروٹین اور دیگر اجزا سے بنتاہے۔ اگر ہم ایسی غذائیں (گریاں، بیج اور مچھلی وغیرہ) کھائیں، جن میں فیٹی ایسڈ پایا جاتا ہو تو یہ دماغ میں نئے خلیوں کی تشکیل اور ان کی بحالی میں مدد دیتی ہیں۔
غذائیں آپ کی نیند پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں، اگر آپ رات کو ذہنی طور پر خود کو الرٹ اور دوپہر کھانے کے بعد غنودگی کا شکار محسوس کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا دماغ آپ کی خوراک سے خوش نہیں ہے۔
2018ء میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق مچھلی اور دیگر سمندری غذاؤں کا زیادہ اور فاسٹ فوڈ کا کم استعمال ڈپریشن کے تناسب میں کمی لاتا ہے۔ سمندری غذاؤں میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سے دماغی صحت پر عمدہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اسی طرح بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کہتی ہے کہ وہ افراد جو سبزیوں، پھلوں، کم چکنائی والی ڈیری مصنوعات، بغیرنمک کے میوہ جات، سرخ گوشت، مرغی، مچھلی، زیتون تیل اور انڈے کا زیادہ استعمال کرتے جبکہ میٹھی، تلی ہوئی اشیا، فاسٹ فوڈز، میٹھے مشروبات، پراسیسڈ فوڈز وغیرہ سے اجتناب یا ان کا کم سے کم استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا خدشہ 33فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
جسمانی صحت پر اثرات
آپ خود بھی ایسے تجربات سے گزرے ہوں گے کہ آپ نے کوئی چیز کھائی تو آپ کا موڈ اچھا ہوگیا۔ دراصل کچھ غذائیں اپنے اندر موجود منرلز، وٹامنز اوردیگر غذائی خصوصیات کی وجہ سے آپ کے جسمانی افعال پر اثر انداز ہوتی ہیں اور کچھ غذائوں کی خصوصیات میڈیسن جیسی ہوتی ہیں۔ مثلاً ہری سبزیاں آپ کو پھیپھڑو ں کی بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتی ہیں۔
فولک ایسڈ والی غذائیں جیسے پالک، ایواکاڈو، پھلیاں اور مونگ پھلی وغیرہ خواتین کو حمل کی پیچیدگیوں، اسٹروک اور خون کی کمی (انیمیا) سے دور رکھنے میں مدد دیتی ہیں ۔ اسی طرح انناس میں ایک انزائم بروملین (bromelain )ہوتاہے، جو پروٹین کو ہضم کرنے، سوزش دور کرنے اور قوت مدافعت بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ سامن مچھلی اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، جس سے سوزش کے خلاف مزاحمت، دائمی بیماریاںکم کرنے اور دماغی حالت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
مشرومز میں کئی ایسے کمپائونڈ ز ہوتے ہیں جو آپ کی قوت مدافعت کو بہتر کرنے اور پورے جسم میں سوزش کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ شاخ گوبھی (بروکولی)، بلو بیریز، گرم مسالے، ادرک اور لہسن سوزش کش خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ مثلاً ہلدی کو ہی لے لیجئے، جو تقریباً ہر کھانے میں ڈالی جاتی ہے، اس کے اند ر موجو د کرکیومِن (curcumin)بہترین سوزش کش خصوصیات رکھتا ہے، اسی وجہ سے ہلدی صدیوں سے دواؤں میں استعمال ہورہی ہے۔
پولی فینولز اور کیٹچن جیسے قدرتی اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور سبز چائے آپ کی جِلد کو دھوپ سے ہونے والے نقصان سے محفوظ رکھتی ہے اوراس پر ہونے والے سرخ دانوں سے بچاتی ہے۔ دہی، بائیوٹن (وٹامن بی کی ایک قسم) سے بھرپور ہوتا ہے، جو جِلد کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ناخنوں کو بھی خوبصورت بنانے میں مدد دیتا ہے۔ سنگتروں میں اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامن سی جِلد کو ڈھلکنے سے روکتے ہیں، ساتھ ہی جِلد کے خلیات کو نقصان پہنچنے سے بھی بچاتے ہیں۔
انار خون صاف کرنے کیلئے بہترین پھل ہے، جسے کھانے سے جسم کا رنگ گلابی ہوجاتاہے۔ انار میں پونیسیک ایسڈ، الیجک ایسڈ اور اینٹی آکسیڈنٹ جیسے عناصر انتہائی زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈ بھی بڑی مقدار میں موجود ہوتاہے، جو جِلد کے خلیوں کو دوبارہ پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔
ٹماٹر میں موجو د وٹامن سی کی کثیر مقدار چہرے کو دلکش بنانے کے ساتھ ساتھ رنگت میں بھی نکھار پیدا کرتی ہے۔ اگر ٹماٹر کو مختلف چیزوں کے ساتھ ملا کر چہرے پر لگایا جائے تو اس سے جِلد کےمردہ خلیات ،کیل مہاسوں اور دانوں سے نجات مل جاتی ہے۔