لوٹن (نمائندہ جنگ) لوٹن وارڈن میوزیم میں ایک نمائش لوٹن ان 50 سال کا اہتمام کیا گیا جو اپریل سے لے کر اکتوبر تک جاری رہی ۔نمائش میں لوٹن کے بعض تاریخی واقعات اور شخصیات کی ستائش کی گئی ان میں لوٹن کے پہلے پاکستان نژاد ٹیچر سید رحمت حسین شاہ مرحوم کی یاد گار بھی شامل تھی یہ پہلے پاکستانی ٹیچر تھے جو لوٹن لائبریری میں بچوں کو فوک کہانیاں پڑھاتے اور سناتے تھے۔ انہیں ملکہ معظمہ کی تقریب/ کوئین کورنیشن Queenʼs Coronation میں شرکت کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔ انہوں نے ملٹری سروسز میں بھی خدمات انجام دیں جس کے باعث انہیں تعلیم اور ملٹری دہری سروسز پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ سید رحمت حسین مرحوم لوٹن کے ان پہلے لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے مقامی کمیونٹی کو نیویگیٹ کرنے اور سٹیزن شپ فارم بھرنے اور ایک نئے ملک میں آباد ہونے سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے میں بھرپور مدد کی ۔ 1966 میں، انہوں نے لوٹن میں پاکستان کشمیر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قیام میں بھی اہم کردار ادا کیااور مرحوممقامی پاکستانی کمیونٹی کے ایک متحرک رکن تھے۔ لوٹن میوزیم کا یہ اقدام کمیونٹی کو اپنی تاریخی شخصیات کی شناخت کرنے، ان کے تاریخی رول کو سمجھنے اور ان کی قدر کرنے اور ان جیسی شخصیات کے بطور رول ماڈل تسلیم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو لوٹن کی شناخت کو تشکیل دیتے ہیں۔ ان کے صاحبزادے جو پاکستان کے مایہ ناز مزاح نگار سید ضمیر جعفری کے رشتے میں بھتیجے ہیں اور خود بھی ایک ممتاز اکیڈمک کی پہچان رکھتے ہیں کو میوزیم نے اپنے والد مرحوم کے متعلق کلمات ادا کرنے کی دعوت بھی دی اب یہ نمائش لوٹن سنٹرل لائبریری میں منعقد کی جائے گی۔ سید رحمت شاہ نے برصغیر پر برطانیہ کے راج کے دوران برطانوی افواج اور بالخصوص برما میں فوجی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور سات سال تک ایسٹ پاکستان رائفل رجمنٹ میں بھی خدمات انجام دیں۔ وہ بکنگھم پیلس کی طرف سے دیئے گئے برمی سٹار میڈلز کے وصول کنندہ بھی تھے بعد ازاں پاکستان کی افواج میں شاندار انجام دیں انہیں لاہور میں منعقدہ تاریخی اسلامی سربراہی کانفرنس میں بھی ایوارڈ/ میڈل دیا گیا تھا۔ سید حیدر عباس نے اپنے والد مرحوم کی خدمات کو تاریخ کا روشن باب قرار دیا ہے۔