• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں 26 ویں ترمیم کے بعد اہم عدالتی اصلاحات کا مرحلہ مکمل

اسلام آباد(فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) پاکستان میں26ویں ترمیم کے بعد اہم عدالتی اصلاحات کا مرحلہ مکمل، بھارت میں سپریم کورٹ کے سبکدوش چیف جسٹس سینئر ترین جج کا نام حکومت کو بھیجتے، صدر منظوری دیتے ہیں۔ 

نومنتخب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقریب حلف برداری کے بعد سپریم کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے اپنا چیمبر سنبھالتے ہی ذمہ داریاں انجام دینا شروع کر دیں۔

دوسری طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت میں بھی یہ عمل آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے ہوگا بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ 9نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں اور انکی جگہ بھارتی سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس سنجیو کھنہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے۔

بھارت میں چیف جسٹس، اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدالت میں ججز کیسے تعینات کئے جاتے ہیں دو پڑوسی ملکوں میں یہ تفصیل قانون کے طالبعلموں اور اس عمل میں دلچسپی رکھنے والے مختلف طبقات کیلئے بھی توجہ کی حامل ہوگی۔ 

پاکستان میں حال ہی میں 26ویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرریوں کا استحقاق پارلیمانی کمیٹی کو دیدیا گیا ہے حکمران اتحاد اسکو پارلیمان کی بالادستی قرار دے رہا ہے تو اپوزیشن جماعتیں اسے آزاد عدلیہ پر حملہ قرار دے رہی ہیں۔ 

ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میں اس وقت چیف جسٹس سمیت 34 ججز ہیں سپریم کورٹ کے ججز کا تقرر صدر اپنے دستخط اور مہر سے حکمنامے کے ذریعے سپریم کورٹ یا ریاستوں کی ہائیکورٹ کے ججز کی مشاورت سے کرتے ہیں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال ہے ججز کی نامزدگی ’’کالیجئیم‘‘ سسٹم کے تحت ہوتی ہے،چیف جسٹس سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز وزیر قانون وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے نامزد کردہ دو دیگر معروف شخصیات پر مشتمل ایک باڈی کے ذریعے عدالتی تقرریاں کرتا ہے۔

بھارت میں چیف جسٹس، اعلیٰ عدلیہ اور ماتحت عدلیہ میں ججز کیسے تعینات ہوتے ہیں ،برطانوی حکومت سے آزادی ملنے کے بعد 26 جنوری 1950 کو بھارت کا آئین نافذ ہوا اسی دن دستور کی دفعہ 124 کے تحت ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے نام سے قائم کی گئی۔

ہائیکورٹس کا کالیجیئم الگ اور سپریم کورٹ کا الگ ہوتا ہے ہر کالیجئیم کا سربراہ چیف جسٹس ہوتا ہے اس میں چار سینئر ترین ججز شامل ہوتے ہیں کالیجئیم کے ذریعے ججز کی نامزدگی کا طریقہ کار یوں ہے کہ جس ہائیکورٹ میں ججز کی نامزدگی کرنی ہوتی ہے تو وہاں کا متعلقہ کالیجئیم ججز کے نام سپریم کورٹ کے کالیجیئم کو بھیجتا ہےسپریم کورٹ کاکالیجئیم ان ناموں پر غور کر کے نامزدگی کیلئے حکومت کے پاس بھیج دیتا ہے حکومت انکے بارے میں چھان بین کرتی ہے اور مطمئن ہونے کے بعد انکو منظور کر لیتی ہے۔

سپریم کورٹ از خود ججز کا تقرر کرتی ہے وہ سپریم کورٹ کے ایسے وکلا میں سے جو کم از کم 10 برس سے وکالت کر رہے ہوں ججز نامزد کرتی ہے۔

اہم خبریں سے مزید