اسلام آباد ( رپورٹ حنیف خالد )کازان میں منعقدہ برکس فورم میں بھارت کی مخالفت کی بنا پر پاکستان برکس (BRICS) کاممبر نہیں بن سکا حالانکہ برکس پریذیڈنسی والے ملک روس نے پاکستان کی ممبر شپ کے لئے پورا اور و رسوخ استعمال کیا تھا .
پاکستانی سفارتخانے واقع ماسکو کے ایک ذریعے نے جنگ کو اتوار کی شب فون پر بتایا بتایاک پاکستان کے علاوہ کافی سارے ممالک کی ممبرشپ ابھی تک فائنل نہیں ہوسکی برکس کے ترجمان کے مطابق کمو بیش 30 ممالک برکس کی ممبرشپ لینے کے خواہاں ھیں مگر ان کے ممبر نہ بننے کی سب سے بڑی وجہ انڈیا کی مخالفت ہے ۔
برکس کا نیو ڈویلپمنٹ بنک ایک سو منصوبوں کےلئے35 ارب ڈالر قرض دے چکا پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی نے اپنے ایک انٹرویو میں پاکستان کے برکس کی ممبرشپ کیلیے درخواست کی تصدیق کی تھی ۔
ذرائع کے مطابق روس نے پاکستان کی ممبرشپ کی درخواست کی حمایت کو بھی یقین دلایا تھا تاہم مودی کے دورہ روس کے دوران پاکستان کو برکس کے اجلاس میں مدعو نہ کرنے پر بڑا اصرار کیا گیا اور روس نے بھارت کے دباؤ میں آکر پاکستان وفد کو کازان میں مبصر یا مہمان کے طور پر بھی شمولیت کی دعوت نہیں دیا.
طلاعات کے مطابق پاکستان کے کئی صحافی کازان کے فورم میں روس کی دعوت پر کوریج کیلئے موجود تھے تاہم پاکستان کا کوئی بھی نمائندہ وفد نہ تھا
ذرائع کے مطابق انڈیا نے ترکی کے ممبرشپ کی بھی مخالفت کی ہے جس کی وجہ سے شاید ترکی بھی اس فورم کا ممبر نہ بن سکے انڈیا کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے برکس جوکہ ایک اہم فورم کے طور پر ابھر سکتا ہے کی ناکامی کے اثرات ہیں جو کہ خاص طور پر روس جو ایک ملٹی پولر دنیا کو حامی ہے ۔