• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ستائیسویں ترمیم نہیں کچھ ایکٹ قومی اسمبلی میں آنا ہیں، طارق فضل

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’کیپٹل ٹاک‘‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے نون لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں ہے، کچھ ایکٹ قومی اسمبلی میں آنا ہیں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم نے آنا ہی آنا ہے چونکہ چھبیسویں ترمیم کا اصل مقصد پوری طرح حاصل نہیں ہوسکا ہے، میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اس امید کا اظہار کرنا شروع کر دیا ہے کہ عمران خان جلدرہا ہوجائیں گے جبکہ کچھ لوگ اسے امریکہ کے الیکشن کے نتائج سے جوڑ رہے ہیں۔نون لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں ہے۔چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد کیسے چلنا ہے اس ابہام کو دور کرنے کے لیے کچھ ایکٹ قومی اسمبلی کے اجلاس سے جمعہ کو پاس ہونے ہیں اس کو لوگ آئینی ترمیم سے تشبیہہ دیتے ہیں۔ جبکہ اس ایکٹ کو سادہ اکثریت سے پاس ہوگا اس کو دو تہائی کی ضرورت نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے لوگوں کی دباؤ سے متعلق باتیں کرنا صرف ہمدردی سمیٹنے کے لیے ہوتا ہے ۔ اگر واقعی تحریک انصاف والوں کے گھروں میں چھاپے پڑ رہے ہیں تو یہ لوگوں کو غیر حاضر رہنے پر شوکاز کیوں دے رہے ہیں۔تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم نے آنا ہی آنا ہے چونکہ چھبیسویں ترمیم کا اصل مقصد پوری طرح حاصل نہیں ہوسکا ہے اور اب آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ کے اختیارات بھی کم کیے جائیں گے۔قانون سازی کی جب بات آتی ہے تو ایگزیکٹو ایک بل بناتا ہے جس پر کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ ٹھپہ لگا دے تاکہ قانون بن جائے اس بات کی مخالفت ہم نے تحریک انصاف کے وقت میں بھی کی تھی جب ہم لوگوں نے بھی اس طرح کی بلڈوزنگ کرنے کی کوشش کی اور اس حکومت نے تو تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ عمران خان کے پینڈنگ کیسز اور ختم ہونے والی کیسز کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں نہ کہ ڈیل کی بنیاد پر کہ عمران خان جلد رہا ہوجائیں گے ۔ ڈاکٹر طارق فضل نے مزید کہا کہ ہم نے پارلیمان کو وہ اختیار واپس دلوایا ہے جو چارٹر آف ڈیموکریسی میں درج تھا اور اٹھارہویں ترمیم میں موجود تھا وہ اختیار پارلیمان کے پاس واپس آیا ہے۔سپریم کورٹ بار کے نتائج ظاہر کر رہے ہیں کہ پاکستان کے وکلاء چھبیسویں آئینی ترمیم پر ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید