• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت بچوں کو بہتر خوراک فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے،مقررین

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سماجی رہنماؤ ں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ غذائی قلت کے شکار بچوں کو بہتر خوراک فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائےاورلوگوں کو صحت مند خوراک فراہم کرنیوالے کسانوں کی حالت زار بدلنے کیلئے پالیسیاں مرتب اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔ یہ بات مقررین نے ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام ڈبلیو ایچ ایچ کے تعاون سے ورلڈ فوڈ کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہی ۔ ہوپ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کریم بلوچ نے عالمی ادارے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں سالانہ 90 لاکھ لوگ بھوک کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت 1997 سے ہر سال ورلڈ فوڈ ڈے منایا جاتا ہے ، دن منانے کا مقصد لوگوں کو خوراک کی اہمیت اور اس کے ضیاع کو روکنے کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ہے ۔ ہیڈ آف پروگرامز گل خان نصیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر وافر مقدار میں خوراک موجود ہے مگرغیرضروری استعمال اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں زراعت کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے مگر اس کو ہمیشہ نظرانداز کیا گیا ، حکومت بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے پالیسی مرتب کرے تو اس سے نہ صرف بلوچستان میں خوراک کی ضرورت پوری ہوگی بلکہ ہم ملک کے دیگر صوبوں کو بھی خوراک فراہم کرسکتے ہیں ۔ تقریب سے پروفیسر فائزہ میر ، عبدالحئی بلوچ ایڈووکیٹ ، انعم ملک مینگل ، صاد ق سمالانی ، میر بہرام بلوچ ، ولیم شیزان ، سید اختر و دیگر نے کہا کہ بلوچستان معدنیات اور قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے مگر کوئٹہ کی سڑکوں پر درجنوں بچے بھوک کی وجہ سے کچرہ چنتے نظر آتے ہیں ، ماں اور بچے کو بہتر خوراک نہیں ملتی جس کی وجہ سے بچوں کی عمر میں اضافہ تو ہوتا ہے مگر ان کی نشوونما نہیں ہوتی اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خوراک کی کوئی قلت نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے پھل اور بیجوں کا استعمال کیا جائے جو کم پانی استعمال کرکے زیادہ پیداوار دیں ، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ خوراک کے ضیاع کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
کوئٹہ سے مزید