• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اینٹی بائیوٹک کا استعمال، پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر، آکسفورڈ تحقیق

کراچی (رفیق مانگٹ) آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے ستر سے زائد ممالک میں ہونے والی تحقیق میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں اضافے کے حوالے سے پاکستان چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔ تحقیق کے مطابق پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں 2019 کے دوران ’اینٹی بیکٹیریا مزاحمت‘ کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہونے والی 25 فیصد اموات کی وجہ اینٹی بائیوٹکس کا غیر ضروری استعمال ہے۔پاکستان میں اموات کی تیسری سب سے بڑی وجہ اینٹی بائیوٹک ادویات ہیں جس کی وجہ سے ہر سال سات لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ 97فیصد فارمیسی بغیر نسخے کے اینٹی بائیوٹکس فروخت کر رہے ہیں، ملک میں یہ جرم ہے، تحقیق کے مطابق 90 فیصد پرائیویٹ ڈاکٹر ہفتہ وار بنیادوں پر فارماسیوٹیکل سیلز کے نمائندوں سے ملتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 2023 میں 126 ارب روپے کی اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کی گئیں۔ پاکستان میں 70 فیصد سے زائد اینٹی بائیوٹک ادویات اس وقت استعمال کی جا رہی ہوتی ہیں جب ان کی ضرورت نہیں ہوتی۔امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی تحقیق کے مطابق تیسری دنیا کے ممالک، خاص کر پاکستان اور بھارت میں ڈاکٹر امراض کی تشخیص کے بغیر مریض کو ادویات تجویز کر د یتے ہیں۔پاکستان میں ڈاکٹر کی تحریری ہدایات کے بغیر اینٹی بائیوٹکس کا استعمال جرم ہے۔ پاکستان کے ڈرگ ایکٹ 1967 کے باوجود جس میں کہا گیا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس ادویات کی بغیر نسخے دستیابی غیر قانونی ہے۔ جریدے فارما سیوٹیکل پالیسی اینڈ پریکٹس میں شائع تحقیق کے مطابق، پاکستان میں 97فی صد فارمیسی یامیڈیکل اسٹورز بغیر نسخے کے اینٹی بائیوٹکس فروخت کر رہے ہیں۔ جبکہ 78 فیصد مواقع پر ڈاکٹر اس وقت اینٹی بائیوٹک ادویات تجویز کرتے ہیں جب بیماریاں معمولی ہوتی ہیں۔سن 2000سے2015 کے درمیان پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں 65 فیصد تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تحقیق کے مطابق سن دو ہزار میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا سالانہ استعمال اسی کروڑ تھا، جو اب بڑھ کر ایک سو تیس کروڑ سالانہ تک پہنچ چکا ہے۔ آغا خان یونیورسٹی اور لندن سکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق 90 فیصد پرائیویٹ ڈاکٹر ہفتہ وار بنیادوں پر فارماسیوٹیکل سیلز کے نمائندوں سے ملتے ہیں۔ان میں سے 40 فیصد ڈاکٹروں نے مراعات قبول کرنے اور مریضوں کو دوائیں تجویز کرنے کی حامی بھری، ڈاکٹر مالی دباؤ اور ملک میں قوانین کو توڑنے پر ناکافی مواخذے کے سبب ایسی ڈیل پر راضی ہوتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید