برسلز ( حافظ اُنیب راشد ) یورپین قیادت نے امریکہ کے نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن میں جیت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ دونوں فریق اپنے لوگوں کی ترقی کیلئے ملکر زیادہ بہتر کام کر سکتے ہیں جبکہ ٹرمپ کی کامیابی اور پرانی جنگیں ختم کرنے کے اعلان نے یورپ میں یوکرین کی جنگ کے حوالے سے شدید تشویش پیدا کردی ہے۔ اس حوالے سے یورپین میڈیا میں شائع مختلف رہنماؤں کے بیانات کی روشنی میں میڈیا نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت، جو بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ یوکرین جنگ کے حوالے سے کلین بریک کی نشاندہی کرتی ہے جبکہ بائیڈن 2022 میں روسی حملے کے بعد سے یوکرین کی حمایت میں اٹل رہے ہیں۔ یورپین میڈیا کے مطابق نیٹو کے کئی یورپی ممالک نے ٹرمپ کے امریکہ کا اگلا صدر بننے کے نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وہ یورپی براعظم کی سلامتی کے لئے امریکی کمٹمنٹ اور یوکرین کے لئے امریکی فوجی حمایت کے خاتمے سے خوفزدہ ہیں۔ یہ خدشات بے بنیاد نہیں ۔ ٹرمپ نے اپنے بیانات میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور انہیں اربوں ڈالر کی امریکی فوجی امداد حاصل کرنے کے لئے "دنیا کا سب سے بڑا سیلز مین" قرار دیا تھا۔ اسی بیان کی روشنی میں خدشہ ہے کہ ٹرمپ اس فنڈنگ کو کم کرنے یا روکنے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، جس سے یوکرین پہلے سے کہیں زیادہ مشکل صورتحال میں پڑجائے گا۔ دوسری جانب یورپین قیادت کیلئے فکرمندی کی ایک اور بات بھی ہے کہ ٹرمپ کے پیوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ یورپین میڈیا کے مطابق ʼ روس اس وقت جنگ میں پیش رفت کر رہا ہے، تاکہ یوکرین کے موسم گرما کے حملے اور یوکرین کے مشرق میں کھوئے ہوئے علاقے کو دوبارہ حاصل کیا جا سکےʼ۔ دوسری جانب شمالی کوریا کے 10,000 سے زیادہ فوجیوں کی حالیہ تعیناتی یوکرین کے لئے مزید روسی حملوں کو پسپا کرنا مشکل بنا رہی ہے کیونکہ وہ نئے بھرتی کرنے والوں کی تلاش میں جدوجہد کر رہا ہے۔ یہ حالات روس کے لئے ٹرمپ کے ساتھ معاہدے کے لئے دباؤ ڈالنا ممکن بنا سکتے ہیں جبکہ وہ یوکرین کے کچھ علاقوں کو اپنے پاس رکھتے ہوئے ایک بار جب وہ اقتدار میں ہو گا۔ اسی حوالے سے ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ "بہت اچھے تعلقات" ہیں اور اگر وہ اقتدار میں واپس آتے ہیں تو وہ "ایک دن میں" جنگ ختم کر دیں گے۔ اسی خطرے کی نشاندہی کے ساتھ ہی میڈیا نئے نیٹو سیکرٹری جنرل کے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے امید بھی دلاتا ہے کہ ʼ نیٹو کے نئے سیکرٹری جنرل مارک روٹ نے بارہا کہا ہے کہ وہ ٹرمپ کی دوسری مدت اور روس کے ساتھ ممکنہ معاہدے کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں۔ انہوں نے گزشتہ اکتوبر میں ایک بیان میں کہا تھا کہ "میں جانتا ہوں کہ وہ (ڈونلڈ ٹرمپ ) پوری طرح سے سمجھتا ہے کہ یوکرین میں یہ جنگ صرف یوکرین کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ یہ امریکہ کی سلامتی اور مستقبل کی سلامتی کے بارے میں بھی ہے"۔ علاوہ ازیں پولینڈ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹسک جوکہ یورپین کونسل کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں، نے گذشتہ روز یورپ کو متوجہ کیا تھا کہ وہ ʼامریکہ کے بغیر بھی اپنے آپ کو زندہ رکھنے اور اپنا دفاع کرنے کیلئے آگے بڑھے۔ادھر یورپین قیادت نے امریکہ کے نئے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو الیکشن میں جیت پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ دونوں فریق اپنے لوگوں کی ترقی کیلئے ملکر زیادہ بہتر کام کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل، یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین اور یورپین پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولانے اپنے علیحدہ علیحدہ پیغامات جاری کیے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے پیغام میں یورپین کونسل کے صدر چارلس مشل نے مبارک باد کے بعد کہا کہ یورپ اور امریکہ کے درمیان ایک پائیدار اتحاد اور ایک تاریخی رشتہ ہے۔ اتحادیوں اور دوستوں کے طور پر یورپی یونین ہمارے باہمی تعمیری تعاون کو جاری رکھنے کا منتظر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین اصولوں پر مبنی کثیرالجہتی نظام کا دفاع کرتے ہوئے ایک مضبوط، متحد، مسابقتی اور خودمختار پارٹنر کے طور پر اسٹریٹجک ایجنڈے کے مطابق اپنے راستے پر گامزن رہے گی۔ میں ڈونلڈ جے ٹرمپ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس حوالے سے یورپین کمیشن کی صدر ارسلا واندرلین نے کہا کہ یورپی یونین اور امریکہ صرف اتحادیوں سے زیادہ ہیں۔ ہم 800 ملین شہریوں کو متحد کرتے ہوئے اپنے لوگوں کے درمیان ایک حقیقی شراکت کے پابند ہیں۔ تو آئیے ایک مضبوط ٹرانس اٹلانٹک ایجنڈے پر مل کر کام کریں جو ان کے لیے موقع فراہم کرتا رہتا ہے۔ اسی حوالے سے یورپین پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے تحریر کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاستہائے متحدہ میں ان کی انتخابی کامیابی پر مبارکباد۔ انہوں نے نئے امریکی صدر کو باور کرایا کہ ʼیورپ بے مثال جغرافیائی سیاسی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تعاون کرنے ، ٹرانس اٹلانٹک بانڈ کو مضبوط رکھنے کے لیے آزادی، انسانی حقوق، جمہوریت اور کھلی منڈیوں کی ہماری مشترکہ اقدار میں جڑیں برقرار رکھنے کیلئے تیار ہے۔