وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) کشمیر ی رہنما،شاعر، ادیب اور مصنف پروفیسر رفیق بھٹی نے کہا کہ شہدائے جموں کشمیر کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، کشمیری عوام نے حق خودارادیت کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد کو آج بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ ڈوگرہ دور میں دو لاکھ سے زائد کشمیری عوام کو دھوکہ دے کر شہید کیا گیا جو ڈوگرہ کے ظلم وستم سے تنگ آ کر پاکستان کی طرف آنا چاہتے تھے ان کی شہادت سے جموں میں ہندو اکثریت سے آباد ہو گئے ۔ اس ہجرت کے نتیجے میں کشمیریوں کو نقصان ہوا اور ریاست جموں و کشمیر دوحصوں میں تقسیم ہو گئی۔ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کشمیر کے دونوں اطراف جنگ بندی لائن قائم کر دی گئی، نہ رائے شماری کا حق دیا گیا اور نہ کشمیری عوام کو واپس جانے دیا جا رہا ہے۔ سکھوں کو بغیر ویزا کرتار پور آنے جانے کی اجازت ہے، کشمیری عوام بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں بھی یہ اجازت دی جائے۔ پروفیسر رفیق بھٹی نے کہا یہ تاریخ کا بڑا المیہ ہے کہ آزاد کشمیر میں مہاراجہ ہری سنگھ کی جانشین حکومت قائم کی گئی مگر اس کو کشمیر ی عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم نہیں کیا گیا۔ آزاد کشمیر کی حکومت کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہونے کی وجہ سے حصول آزادی کے مشن میں کامیابی نہ ہوسکی۔ پروفیسر رفیق بھٹی نے کہا آزاد کشمیر کی حکومت ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر ے ،اس نے کیا کھویا کیا پایا، ہم آج بھی 1947والی پوزیشن پر کھڑے ہیں،مقاصدکے حصول کیلئے ضروری ہے کہ کشمیر ی قومی نقطہ نظر پر متحد ہو کر کام کریں۔ شہدائے جموں و کشمیر کی قربانیاں مطالبہ کرتی ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک روڈ میپ پر متحد ہو کر کام کیا جائے۔