مانچسٹر (ہارون مرزا) کنزرویٹو اور اب لیبر حکومت کے دور اقتدار میں غیر قانونی تارکین وطن کی روک تھام کیلئے راست اقدامات کے باوجود سال 2024میں اب تک انگلش چینل عبورکرنے کی کوشش میں سمندر میں 50 سے زائد افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ وزیراعظم سرکیئر سٹارمر کی حکومت کی طرف سے غیر قانونی تارکین وطن اورانسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی روک تھام کرنے کیلئے سخت اقدامات کا اعلان کر دیا گیا ہے، اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن چاہتی ہے کہ حکومت تارکین وطن کے لیے برطانیہ پہنچنے کے لیے مزید محفوظ اور قانونی طریقے بنائے تاکہ ان کو روک کر قیمتیں جانیں ضائع ہونے سے بچائی جا سکیں۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق رواں سال 2نومبر تک مرتب کیے جانیوالے اعدادو شمار کے مطابق 31ہزار سے زائد لوگ انگلش چینل عبورکر چکے تھے۔ مذکورہ شرح گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں زائد ہے مگر سال 2022کے مقابلے میں کم رہی ہے۔ 2023میں مجموعی طور پر29ہزار437افراد چھوٹی کشتیوں میں برطانیہ داخل ہوئے تھے 2022 کی کل 45ہزار755سب سے بڑی شرح ریکارڈ کی گئی۔ یہ سال 2018میں اعداد و شمارکے بعد سب سے زیادہ تعداد رہی ہر کشتی میں گزرنے والے افراد کی تعداد تقریباً دوگنی ہو رہی ہے 2021میں 28فی کشتی سے 2024 کے پہلے 10مہینوں میں 53مسافر فی کشتی تک شرح پہنچ گئی ہے سال 2018سے اب تک1لاکھ 45 ہزار افراد چھوٹی کشتیوں پر برطانیہ میں داخل ہو چکے ہیں آئی او ایم اپنے عالمی لاپتہ تارکین وطن کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر 2014سے چینل عبور کرتے ہوئے مرنے والے لوگوں کی درست تعداد کا پتہ لگا رہا ہے۔ اندازے کے مطابق 2018سے اکتوبر 2024کے درمیان کم از کم 199تارکین وطن انگلش چینل کو عبور کرنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے جن میں سے 93 ڈوب کر ہلاک ہو گئے آئی او ایم کے کل اعداد و شمار میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو کراسنگ پوائنٹ پر سفر کر رہے تھے اورکار حادثے، یا طبی مسائل کی وجوہا ت پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے 2024میں 50سے زیادہ مرنے والوں کی تعداد کسی بھی سال کے لیے سب سے زیادہ ہے نومبر 2021میں کم از کم 27تارکین وطن ڈوبنے سے مر گئے تھے جو کہ 2014کے بعد کسی ایک واقعے میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔ علاوہ ازیں برطانوی حکومت نے غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہوم آفس نے ان تارکین وطن کو روکنے کے لئے کام کو ’’وسعت‘‘ دینے کا اعلان کیا ہے جو اپنا پاسپورٹ پھینک کر ملک بدری سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ہوم سیکرٹری یوویٹ کوپر نے کہا ہے کہ نئی حکومت پناہ کی درخواستوں کے لیے ’’فاسٹ ٹریک‘‘ نظام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ہوم سیکرٹری یویٹ کوپر نے اعلان کیا کہ ایسے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے جو اپنے پاسپورٹ ضائع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہوم آفس پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے کے لیے ایک فاسٹ ٹریک نظام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔