• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ہمارے والد صاحب کا انتقال 35 سال قبل ہوا ہے، ہم کل سات بھائی ہیں، والد صاحب کی زمین ہم سات بھائیوں نے آپس میں تقسیم کی ہے، ہر بھائی اپنے اپنے حصے کا مالک ہے، ہماری زمین (جو کل بھائیوں کی ہے) میں دو نہر ہیں، جن سے ہماری ضرورت پوری ہوتی ہے، ایک نہر ایک بھائی کی زمین پر سے گزرتی ہے، پھر ہماری زمینوں کے پاس سے آکر ہم اپنی زمینیں اس سے سیراب کرتے ہیں ، اب اس بھائی کا کہنا ہے کہ میں یہ نہر خراب کردوں گا۔

اب سوال یہ ہے کہ ہم ایک نہر سے اپنی ضرورت پوری نہیں کرسکتے ، دو نہروں کی ضرورت ہے، دو نہر ہوں تو ضرورت پوری ہوگی، اس بھائی کی یہ ضد ہے کہ میں ایک نہر کو خراب کردوں گا، اب آپ راہ نمائی فرمائیں کہ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟ آیا ہمارے اس بھائی کو شرعاً یہ حق حاصل ہے کہ وہ اس نہر کو خراب کردے جس سے ہم سب بھائیوں کی ضرورت وابستہ ہے؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل اوراس کے بھائیوں کے درمیان تقسیم شرعی ہوئی ہے، اور تقسیم کے وقت مذکورہ دونوں نہر جاری تھیں، تو ایسی صورت میں سائل کے بھائی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ سائل اور اس کے باقی بھائیوں کی زمین سیراب کرنے والی نہر خراب کردے، اگر چہ مذکورہ نہر اس کی زمین میں گزرتی ہے، نہر خراب کرنے کی صورت میں یہ بھائی سخت گناہ گار ہوگا۔ (رد المحتار علیٰ الدر المختار، کتاب احياء الموات، فصل: الشرب، 6/ 443، ط: سعيد - البحر الرائق ، کتاب إحياء الموات، مسائل الشرب، لا كراء علیٰ أھل الشفعۃ، 8/ 244، ط: دار الکتاب الاسلامي - فتح القدیر ، کتاب إحياء الموات، فصل فی الدعویٰ والاختلاف والتصرف فيہ، 10/ 84، ط: دار الفکر)