• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور کا حل

سوال: ساتویں دن عقیقہ کرنا مستحب ہے۔ اس استحباب کو حاصل کرنے کے لئے کیا ایسا کیا جا سکتا ہے کہ: چھٹا دن گزر جانے کے بعد ساتویں رات شروع ہوتے ہی مغرب کے بعد جانور کو ذبح کر دیا جائے؟ 

اس سے ساتویں دن کی فضیلت حاصل ہو جائے گی یا نہیں؟ ساتویں دن کی ابتدا کب سے ہوگی؟ مغرب کے بعد سے! جیسا کہ اسلامی اعتبار سے پہلے رات آتی ہے پھر دن۔ کیا ساتویں رات ساتویں دن کی فضیلت میں داخل ہوگی یا نہیں؟

جواب: عقیقے میں جو ساتویں دن عقیقہ کرنے کا ذکر ہے اس میں ساتویں رات بھی داخل ہے؛ لہٰذا اگر کوئی ساتویں رات شروع ہوتے ہی مغرب کے بعد عقیقہ کا جانور ذبح کرلے تو یہ ساتویں روز عقیقہ کہلائے گا، البتہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ ساتویں دن سورج طلوع ہونے کے بعد زوال سے پہلے عقیقہ کیا جائے؛ تاکہ صبح کے وقت کی برکات بھی حاصل ہوجائیں۔ 

(العقود الدّریۃ فی تنقیح الفتاویٰ الحامدیۃ، کتاب الذّبائح، العقیقة، ج:2، ص:213، ط:دار المعرفة - بدایۃ المجتہد، کتاب العقیقة، ج:3، ص:15، ط:دار الحدیث،القاھرۃ -الفقہ الاسلامی وادّلتہ للزحیلی، الباب الثامن الأضحیة والعقیقة، الفصل الثانی العقیقة وأحکامھا، ج: 4، ص:2747، ط:دار الفکر)