• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشترکہ کاروبار سے ایک شریک کا دوسرا کاروبار کرنا/ ایک شریک کا اجرت لے کر کام کرنا

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: ہم لوگ پانچ بھائی ایک ساتھ رہتے ہیں، کاروبار بھی مشترک ہے اور رہائش بھی مشترک ہے، اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ میرے چھوٹے بھائی نے مشترکہ پیسے اٹھا کر کسی کے ساتھ کاروبار میں شراکت داری کی، یعنی ایک پرائیوٹ تعلیمی ادارہ بنایا ، منافع میں دونوں نصف نصف کے حساب سے شریک تھے، اب مسئلہ یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں اس ادارے میں بطورِ ٹیچر خدمت سرانجام دے کر میرے لیے معین تنخواہ لینا جائز ہے یا ناجائز ہے؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں آپ کے بھائی نے جو مشترکہ کاروبار سے پیسے اُٹھا کر کسی دوسرے کے ساتھ شراکت میں لگائے، تو اگر وہ پیسے اپنے دیگر شرکاء کی اجازت سے لگائے، تو سارے بھائی اس کاروبار میں شریک ہوں گے اور اگر وہ پیسے بھائیوں (شرکاء) کی اجازت کے بغیر لگائے، تو دیگر بھائی اس کاروبار میں شریک نہیں ہوں گے اور جس بھائی نے دوسرے کاروبار میں پیسے لگائے ہیں، وہ غاصب شمار ہوگا اور اس پر جتنے پیسے اُس مشترکہ کاروبار سے اُٹھائے ہیں لوٹانا لازم اور ضروری ہوگا۔

پہلی صورت میں چوں کہ آپ اور ديگر بھائی دوسرے کاروبار میں شریک ہيں، لہٰذا آپ کے لیے وہاں ملازمت کرنا یعنی تنخواہ لے کر کام کرنا درست نہیں ہے، دوسری صورت میں چوں کہ آپ اس کاروبار میں شریک نہیں ہيں، لہٰذا آپ کے لیے تنخواہ لے کر اس کاروبار میں کام کرنا درست ہے۔ (رد المحتار، کتاب الشرکۃ، ج:4، ص:299، 316ط:سعيد -مجلۃ الاحکام العدلیہ، ص:266، ط:نور محمد، كارخانہ تجارتِ کتب، آرام باغ، كراتشي - الفتاویٰ الھنديۃ، کتاب الغصب، ج:5، ص:119، ط:دار الفکر)