ایک صحت مند جسم میں صحت مند دماغ ہوتا ہے اور دماغ صحت مند ہوتو کوئی بھی امتحان مشکل نہیں ہوتا اور کامیابی کی راہیں کھلتی چلی جاتی ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں بچے جب تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہوتے ہیں تو اپنی غذا اور کھانے پینے کی روٹین کا خیال نہیں رکھ پاتے۔ امتحان کی تیاری، اسائنمنٹس جمع کروانے کی ٹینشن اور دیگر روزمرہ معمولات مستقل طورپر طلبا کے ذہنوں پر سوار رہتے ہیں۔
اسی وجہ سے بہت سے طلبا اس قدر توانائی نہیں رکھتے کہ وہ تعلیم اور زندگی میں توازن لا سکیں۔ اسکو ل، کالج، گھریلو اور سماجی سرگرمیوں میں اپنی بھرپور صلاحیتوں کے اظہار کیلئے طلبا کو فٹ اور صحت مند رہنا بہت ضروری ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ والدین اپنے بچوں کی غذا کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ کم عمری سے ہی متوازن غذا مستقبل کیلئے ایک عمدہ بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اس سلسلے میں کچھ نکات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔
غذا کی مقدار کا خیال رکھنا
بہت زیادہ کھانے کا مطلب صحت مند ہونا نہیں ہوتا۔ اس لیےغذا کے تناسب کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے خاص طور پر سبزیوں، دالوں اور گوشت کا تناسب عمر اور ضرورت کے مطابق ہونا چاہئے۔
ناشتہ ضرور کریں
چاہے آپ کتنے ہی مصروف کیوں نہ ہوں، آپ کو غذائیت سے بھرپور ناشتے پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے۔ اپنے دن کا آغاز عمدہ ناشتے کے ساتھ کیجئے۔
پانی پیتے رہیں
پڑھائی کے دوران آپ پانی پینا بھول جاتے ہیں یا ٹالتے رہتے ہیں، جوکہ نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ وہ طلبا جو گھنٹوں مطالعہ کرتے ہیں یااپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں ، ان کیلئے زائد مقدار میں پانی پینا بہت اہم ہے۔ اپنے ساتھ ہمیشہ پانی کی ایک بوتل ضرور رکھیں۔
میٹھا اور جنک فوڈکم کھائیں
بہت زیادہ کھانا کھانا پریشان کن نہیں ہوتا البتہ آپ میٹھی اشیا، کولڈڈرنک یا جنک فوڈ زیادہ استعمال کرتے ہیں تو اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ کھانے والی غذا لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش بھی ہو۔
کھیلوں میں حصہ لیں
جو طلبہ ہر وقت پڑھائی میں مصروف رہتے ہیں ان کے لیے ورزش کو وقت دینا مشکل ہوتا ہے۔ کاہلی یا پڑھائی کی ذمہ داری کی وجہ سے بہت سے طلبا جِم نہیں جا پاتے۔ اگر وہ کسی کھیل میں حصہ لیں تو ان کا جسم متحرک رہ سکتا ہے۔ بیڈ منٹن، ٹیبل ٹینس یا اسکواش جیسے کھیل عمدہ فٹنس دیتے ہیں اور فٹبال اور کرکٹ جیسے آئوٹ ڈور گیمز کھیلنے سے بھی صحت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
پیدل چلیں
بے شک آپ کے پاس موٹر بائیک یا کا رہے لیکن پیدل چلنے کی عادت آپ کی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ پیدل چلنے کے علاوہ جاگنگ یا رننگ بھی کی جاسکتی ہے۔ گاڑی یا بائیک ہو تو اسے دور کھڑا کرکے پیدل اپنی کلاس یا کسی بھی دکان پر جانے کی عادت ڈالیں۔
جِم جوائن کریں
اگر آپ کسی جِم جائیں تو آپ کو اس میں داخلہ لینے کی ترغیب ملے گی۔ جِم میں سائیکلنگ ، رننگ وغیرہ کی سہولتیں دستیاب ہوتی ہیں۔ اس بات کا خیال رکھیے کہ اگر آپ جم میں ایکسرسائز کررہے ہیں تو یہ مستقل بنیادوں پر ہونی چاہئے، ایسا نہ ہو کہ جوش و خروش میں چند دن گئے اور پھر جانا چھوڑ دیا۔ اس سے فائدے کے بجائے نقصان ہونے کا احتمال رہتاہے۔
نیند
صرف طلبا کیلئے ہی نہیں بلکہ ہر انسا ن کیلئے بھرپور نیند بہت ضروری ہے کیونکہ جو کچھ آپ پڑھتے یا ذہن نشین کرتے ہیں، وہ نیند کےدوران آپ کے دماغ میں جگہ بنا رہا ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ دوپہر میں تھوڑی دیر سونے (نیپ لینے) کی کوشش کریں۔ ایسا کرنے سے آپ کی کھوئی ہوئی توانائی لوٹ آئے گی، اسی لئے اسے پاور نیپ کہتے ہیں۔
پوری رات نہ پڑھیں
بہت سے طلبا ساری ساری رات پڑھتے ہیں، جس سے فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہو سکتاہے۔ موزوں نیند نہیں لیں گےتو آپ اپنی بہتر کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا رہے ہوں گے اور آپ کی صحت بھی متاثر ہونے لگے گی۔
بیماریوں سے بچنے کیلئے
تحقیق و تجزیے بتاتے ہیں کہ کلاس روم، تعلیمی اداروں میں ساتھ وقت گزارنا اور ہاسٹل میں ساتھ رہنے سے ایک دوسرے کو نزلہ زکام لگنے کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ اس ضمن میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ اس سے بچنے کیلئے جب بھی آپ کسی بیمار فرد سے ملیں یا گندی جگہ سے آئیں تو ہاتھ ضرور دھوئیں کیونکہ آپ کے ہاتھ پر جراثیم لگ چکے ہوتے ہیں اور اگر وہ جراثیم والے ہاتھ آپ اپنی آنکھوں ، ناک یا کانوں میں لگائیں گے تو جراثیم وہاں منتقل ہو جائیں گےاور آپ کو بیمار کردیں گے۔
اسی طرح ایک دوسرے کے ساتھ کولڈ ڈرنک یا پانی کی بوتل شیئر کرنے سےگریز کریں، اس سے بھی جراثیم منتقل ہونے کا خدشہ ہوتاہے۔ اگر آپ بیمار ہیں تو اسکول یا کالج جانے کے بجائے ڈاکٹر کے پاس جائیں تاکہ آپ دوسروں کو بیمار کرنے کا باعث نہ بنیں۔