معروف ٹی وی پروڈیوسر سید فرقان حیدر جن کا آج ڈیلس (امریکہ) میں انتقال ہوگیا، انہوں نے دو ہفتے قبل ڈیلس میں جنگ اور جیو سے اپنے اسٹیج ڈرامے "دولہا آن لائن" کے انعقاد کے بعد خصوصی گفتگو کی تھی۔
اس موقع پر ایک سوال پر کہ آپ پاکستانی اسٹیج پر معین اختر اور عمر شریف سمیت کئی بڑے فنکار سامنے لائے مگر حکومت پاکستان نے آپکو اب تک کوئی ایواراڈ نہیں دیا اور آپکو بالکل نظر انداز کیے رکھا، اس پر ان کا کہنا تھا کہ وہاں پاکستان میں یا تو سفارش ہو یا تعلقات ہوں اس پر ایوارڈ ملتے ہیں۔
سید فرقان حیدر نے بتایا کہ وہ 2019 میں پاکستان گئے تھے تو کراچی آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ صاحب سے بات ہوئی تھی تو انہوں نے کہا کہ آپ اپنی سی وی دے دیں جبکہ انہوں نے مجھ سے استفسار کیا کہ اتنے لوگوں کو تو ایوارڈ مل گیا، آپکو ابتک کیوں نہیں ملا؟ تو میں نے ان کو کہا کہ بھائی آپ کو نہیں پتہ کہ میں نے فن اور تھیٹر کی دنیا میں کیا کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ میں نے ان سے کہا کہ میں پہلا شخص ہوں جس نے کمرشل تھیٹر شروع کیا، تھیٹر میں ٹکٹ پر لوگ آنا شروع ہوئے اور ہم نے ہر ڈرامے کے دوران اچھے پیغام بھی دیے مگر دکھ اس بات کا ہے کہ مجھے نظرانداز کیے رکھا۔
فرقان حیدر نے کہا کہ میں سفارش نہیں چاہتا اگر میرے کام کی وجہ سے مجھے ستائش نہیں ملتی تو یہ ایوارڈ، بےکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ صحافی ہیں آپ دوستوں کو یہ کام کرنا چاہیے کہ وہ اپنے قلم کے ذریعے حکومت وقت کی توجہ اس طرف مبذول کرائیں کہ میرے تمام آرٹسٹوں کو تو حکومت نے ایوارڈ دے دیے مگر جو اصل تخلیق کار ان سب کے پیچھے تھا وہ ابتک محروم ہے اور اس کو بالکل نظر انداز کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر دکھ تو ہوتا ہے مگر عوام یہاں میرے تھیٹر میں آجاتے ہیں اور وہ دو ہاتھوں سے تالیاں بجا دیتے ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہی میرا ایوارڈ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دلہا آن لائن کا پہلے پارٹ ون کیا تھا اور اب اس کا پارٹ ٹو کر رہے ہیں یہ بڑی بات ہے کہ کسی ڈرامے کا پارٹ ٹو کیا جائے، انہوں نے کہا کہ اس طرح میں نے عمر شریف کے ساتھ "بکرا قسطوں پر" کیا تھا اور اس کے بعد "بڈھا گھر پہ ہے" تین پارٹ میں نے کیے پھر چوتھا پارٹ انہوں نے خود کر لیا۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس ڈرامے کا تیسرا پارٹ بھی ہو جائے ان کا کہنا تھا کہ ہم فیملی پرابلم کو لے کر چلتے ہیں، میری زندگی میں میرا یہ مشن ہے کہ دو چار لوگوں کو ٹرینڈ کر جاؤں تاکہ بعد میں یہ کام جاری رہے اور رکے نہیں۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں کوشش کی تھی مگر ساتھی فنکار معین اختر عمر شریف کافی لوگ چلے گئے اور اب ہمارے جانے کا وقت ہے تو کسی کو ٹرینڈ کر جاؤں تاکہ یہ تھیٹر کا سلسلہ جاری رہے۔