اسلام آباد (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے حج پالیسی 2025ء کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ سرکاری اسپانسرشپ اسکیم ’’پہلے آئیے پہلے پائیے‘‘ کے اصول پر اور قرعہ اندازی سے مستثنیٰ ہوگی ،سال 2025ء کیلئے پاکستان کا حج کوٹہ ایک لاکھ 79ہزار 210ہے، سرکاری و نجی حج اسکیموں کیلئے کوٹہ کی تقسیم کا تناسب 50،50فیصد ہے۔ سرکاری و نجی حج سکیموں کیلئے 89ہزار 605سیٹیں مختص کی گئی ہیں، سرکاری حج اسکیم کے تحت18نومبر سے3دسمبر تک حج درخواستوں کی وصولی ،حج قرعہ اندازی 6دسمبر کو کی جائے گی۔ وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نےیہ اعلان پیر کوپر یس کا نفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری حج اسکیم کے اخراجات 10لاکھ75ہزار روپے سے11لاکھ75ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں ،اضافی سہولیات میں قربانی کی رقم55 ہزار روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی حج سکیم میں سپانسر شپ اسکیم کیلئے 30ہزار نشستیں مختص ہوں گی،سر کاری کو ٹہ پانچ ہزار ہے،سرکاری حج اسکیم کیلئے روایتی لانگ پیکیج 38 تا 42دن اور شارٹ پیکیج 20 تا 25 دن پر محیط ہو گا،سپانسر شپ سکیم کے ذریعے جمع شدہ زرمبادلہ صرف اور صرف سعودی عرب میں حج سے متعلقہ اخراجات کی ادائیگی کیلئے استعمال ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی تعلیمات کے مطابق ہر منظم، نجی حج گروپ کم از کم 2000 حجاج پر مشتمل ہو گا، جب 2 ہزار کا گروپ ہو گا اس سے جگہیں بھی بہتر مل جائیں گی۔ حج پالیسی میں ایک اور اچھی سکیم شروع کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ سرکاری حج سکیم کے تحت اس سہولت سے وہ لوگ مستفید ہو سکیں گے جو یکمشت رقم جمع نہیں کرا سکتے، ایسے افرادکو حج واجبات 2 لاکھ روپے کی پہلی قسط حج درخواست کے ساتھ جمع کرانا ہو گی، قرعہ اندازی کے دس دن کے اندر اندر4 لاکھ روپے مزید جمع کرانا ہوں گے اور بقیہ رقم ایک تا 10 فروری 2025 ء کے درمیان جمع کرانا لازم ہو گی۔سعودی تعلیمات کے مطابق 12 سال سے کم عمر کے بچے حجاج کرام کے ساتھ نہیں جائینگے ، ایک اور نئی چیز شامل کی گئی کہ دوران حج اگر کوئی حاجی وفات پا جاتا ہے تو 10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جاتا تھا جسے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا گیا اور اگر کوئی بڑی انجری ہوتی ہے تو اس کی بھی رقم بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی گئی ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مکہ مکرمہ میں ڈبل بیڈ کا کر ایہ 2 لاکھ 20 ہزار روپےفی کس اضافی ہوگا، تین افراد کی فیملی کیلئے 75 ہزار روپے فی درخواست گزار کو اضافی جمع کرانا ہونگے۔