کراچی (افضل ندیم ڈوگر) سندھ حکومت کے محکمہ انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں جدید طرز کی ری اسٹرکچرنگ کے منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا ہے، جس کے تحت چیئرمین کے ماتحت ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کا عہدہ ختم کرکے ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن تعینات کیا جائے گا اور صوبے کے 6ڈویژنز میں ڈائریکٹرز تعینات کیے جائیں گے جن کے ماتحت ہر ضلع کا سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر ہوگا۔ تمام ورکنگ اسٹاف ڈپٹی ڈائریکٹر کے ماتحت ہوگا جو مختلف کیسز پر کام کرے گا اور تفتیش کا عمل بھی ڈپٹی ڈائریکٹر کے ماتحت ہوگا۔ ذوالفقار علی شاہ نے نمائندہ جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ نگران سیٹ اپ میں محکمہ اینٹی کرپشن میں بطور چیئرمین تعیناتی کے دوران انہوں نے اس سلسلے میں کافی کام کیا تھا اور نگران سیٹ اپ ختم ہونے کے بعد وہ چھٹیوں پر بیرون ملک تھے کہ انہیں دوبارہ تعینات کر کے محکمے میں نئی جدید ریفارمز لانے کا ٹاسک سونپا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن میں ماضی میں 1400 کے قریب اسامیاں منظور شدہ ہیں تاہم اس وقت 700 کے قریب ملازم کام کر رہے ہیں، جن میں سے لگ بھگ 303 ملازمین کے عہدے ختم کرکے انہیں مختلف شعبوں میں ضم کیا جا رہا ہے۔ ذوالفقار علی شاہ کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر ری اسٹرکچرنگ کے اس عمل سے محکمے کو سالانہ اٹھ کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا اور غیر ضروری اخراجات ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں تمام کام کاغذوں، فائلوں یا ڈائریوں میں ہوتا تھا جسے اب ختم کرکے محکمے میں آٹو مشن آف اینٹی کرپشن کا نظام لایا جا رہا ہے۔ فرسودہ نظام ختم کر کے نئے سیٹ اپ میں تمام کام ان لائن ہوگا۔ تمام شکایات اور کارروائیاں آئی ٹی کے تحت رپورٹ ہونگی اور ان پر سسٹم کے تحت کام ہوگا۔ ذوالفقار علی شاہ نے بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے ملازمین کی تربیت کے لیے ایف آئی اے اسلام اباد سے خصوصی ٹیم کراچی پہنچ رہی ہے جو انہیں جدید خطوط کے مطابق تفتیش اور کام کے طریقہ کار کی تربیت دے گی۔ وائٹ کالر کرائم کے حوالے سے بھی اینٹی کرپشن کے افسران کی تربیت کی جائے گی۔