• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کی تمام تر توجہ آئینی درخواستوں کے فیصلے پر مرتکز

اسلام آباد (محمد صالح ظافر)آئینی امور کے بنچ فعال ہوتے ہی وفاقی حکومت نے خصوصی نشستوں کی بحالی سمیت نظرثانی پر فیصلوں کے لئے معروضات مرتب کرلیں ،حکومت کی تمام تر توجہ ترجیحاً ان آئینی درخواستوں کے فیصلے پر مرتکز رہے گی جو کئی ہفتوں سے زیر سماعت ہی نہیں آسکیں،حکومت مطمئن ہے کہ عدالتی مہم جوئی اور ما ورائے آئین فیصلے صادر ہونے کا پھاٹک بند ہو گیا ہے،بارہ جولائی کے متنازع فیصلے کی پشت پر کارفرما جج تتر بتر ہو گئے ہیں،قانون دانوں کی بھاری اکثریت متنازع فیصلوں کو نادرست قرار دے رہی ہے،صوبوں میں آئینی امور کے بنچوں کی تشکیل کو وفاقی حکومت فی الوقت ترجیح نہیں رکھ رہی،خیبر پختونخوا کی حکومت آئینی امور کی عدالت میں عدم دلچسپی ظاہر کر دی ہے،حکومت اسکے لئے صوبے کو مجبور نہیں کرے گی،سپریم کورٹ کی سطح کےآئینی امور کےبنچ کی تشکیل اور اسکے فعال ہونےکےساتھ ہی وفاقی حکومت نے اسمبلیوں میں انہیں اور اپنی ہمنوا جماعتوں کی خصوصی نشستوں کی بھالی سست نظر ثانی /جائزے کی اپیلوں کےلئے بلا تاخیر فیصلے حاصل کرنے کی غرض سےمعروضات مرتب کرلی ہیں اور اس کے لئے مطلوبہ اقدامات آئندہ ہفتے سے شروع کردیئے جائیں گے ۔ جنگ/دی نیوز کو حددرجہ قابل اعتماد پارلیمانی ، انصاف و قانون کی وزارتوں کے ذرائع نے منگل کی شام کو بتایا ہے کہ حکومت کی تمام ترتوجہ ترجیحاً ان آئینی نوعیت کی درخواستوں پر فیصلے کی استدعا پر مرکوز رہے گی جو کئی ہفتوں سے زیر سماعت ہی نہیں آسکیں اور جن کے باعث حکومت کےلئے مشکلات پیدا ہوتی رہی ہیں ذرائع نےاس امر پر اطمینان ظاہر کیا ہے کہ کہ عدالتی مہم جوئی اورماورائے آئین فیصلے صادر ہونے کےامکانات ختم ہوگئے ہیں اور فیصلوں پر سیاسی غلبہ آئندہ دکھائی نہیں دے گا۔
اہم خبریں سے مزید