امریکی نرس نے موت کے بعد انسانی جسم میں آنے والی تبدیلیوں سے پردہ اُٹھا دیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انتہائی نگہداشت میں کام کا وسیع تجربہ رکھنے والی امریکی نرس نے اس حوالے سے اپنے یو ٹیوب چینل پر ویڈیو شیئر کی ہے۔
مذکورہ ویڈیو میں انہوں نے اپنے پورے کیریئر میں متعدد اموات کا مشاہدہ کرنے کے بعد موت کے بعد انسانی جسم میں آنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
نرس کا کہنا ہے کہ انسانی جسم موت کے فوراً بعد تمام جسمانی اعضاء سمیت قدرتی طور پر آرام کرتا ہے، یہ انسانی جسم کے گلنے کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے، جسے ہائپوسٹیسس کہتے ہیں۔
نرس کے مطابق اس کے بعد انسانی جسم کا درجۂ حرارت گرنا شروع ہوتا ہے، جسے الگور مورٹیس کہا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ یہ عمل ہر فرد کے جسم پر مختلف طرح ظاہر ہوتا ہے، کسی کا جسم فوراً ٹھنڈا پڑ جاتا ہے تو کسی کا موت کے 1 یا 2 گھنٹے کے بعد ٹھنڈا ہونا شروع ہوتا ہے۔
نرس نے بتایاہے کہ اوسطاً جسم کا درجۂ حرارت 1.5 ڈگری فی گھنٹہ گرتا جاتا ہے، جب تک کہ یہ ارد گرد کے ماحول کے درجۂ حرارت تک نہ پہنچ جائے۔
امریکی نرس کے مطابق بیشتر افراد یہ بات نہیں جانتے کہ جب انسان کی موت واقع ہوتی ہے تو اس کے جسم میں موجود خون کششِ ثقل کی وجہ سے زمین کی طرف دوڑنا شروع کر دیتا ہے۔
اس عمل کو لیوور مورٹیس کہتے ہیں، اسی وجہ سے جسم کا وہ حصہ جو زمین سے قریب ہوتا ہے وہ جامنی یا گہرے رنگ کا ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد انسانی جسم کے اکڑنے کا عمل شروع ہوتا ہے، اس میں میٹابولک عمل کے رکنے کی وجہ سے پٹھے سخت ہونا شروع ہو جاتے ہیں، اس عمل کو ریگور مورٹیس کہتے ہیں۔
یہ عمل موت کے 2 سے 4 گھنٹے کے بعد شروع ہوتا ہے جو 72 گھنٹوں تک جاری رہتا ہے اور اس کی وجہ سے جسم بھاری ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
جسم کے گلنے کے عمل کے آخری مرحلے کو پیٹریفیکشن یا صاف کرنے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ وہ مرحلہ ہے جہاں جسم ٹوٹ جاتا ہے، اپنی فطری حالت میں واپس آ جاتا ہے۔
مردہ خانوں اور موجودہ آخری رسومات کے طریقوں کے وجود میں آنے سے پہلے لاشیں قدرتی طور پر اسی طرح گل جاتی تھی۔