اسلام آباد(نمائندہ جنگ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکٹرانک میڈیا سے منسلک صحافیوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق دائر ایک درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی سیکرٹری اطلاعات کو اس قانون میں بہتری کی تجاویز کے حوالے سے 20 نومبر سے قبل (فریقین )صحافتی تنظیموں سے ملاقات اور مشاورت کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ چیف جسٹس عامرفاروق نے پیمرا کونسل آف کمپلینٹس سے متعلق قانون سازی پر سوالات اٹھا تے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اِس قانون میں شدید خامیاں ہیں، جنہیں درست کرنے کیلئے اس قانون میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس عامرفاروق پر مشتمل سنگل بنچ نے بدھ کے روز انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت کی،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو برا نہ لگے لیکن پیمرا بھی پرو مالکان ادارہ ہے،قانون سازی کے وقت حکومت کا جھکا ؤبھی مالکان کی طرف ہی تھا،حکومت نے یہ قانون سازی کر کے زیادتی ہی کی ہے،یہ ثابت ہو رہا ہے کہ اس قانون سازی کی مخالفت کرنے والے درست تھے،انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ آپ اس قانون میں ترمیم کر لیں،قانون سازی کرنا آپ کیلئے منٹ ڈیڑھ منٹ کی بات ہے کر لیجیے، حکومت نے ملازمین کو ایک Pro Employer محکمے کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ،جس پر انہوں نے موقف اختیار کیا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے دس دن میں کرے یا دس منٹ میں، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ لمبا کیوں کر رہے ہیں، کم وقت کی بات کریں،قانون سازی تھوڑی سوچ کر کر لیا کریں تو پھر یہ مسئلے نہ پیداہوں۔