• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے ایم ڈی کیٹ شفاف نہیں ہوا، سندھ ہائیکورٹ

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ سے متعلق درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ تفصیلی فیصلہ جسٹس صلاح الدین پہنور اور امجد سہتو پر مشتمل بینچ نے جاری کیا۔ عدالت نے ٹیسٹ کی نگرانی کے لیے حکومت سندھ اور پی ایم ڈی سی کو مشترکہ ویجیلنس ٹیمیں بنانے کا حکم دیدیا۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق عدالت عالیہ نے سندھ بھر کے تمام بورڈز کو ایک ماہ کے دوران امتحانات کے نتائج کا اعلان کرنے کا حکم دیا ہے تفصیلی فیصلے میں عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا۔ سندھ حکومت کی تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے سائبر کرائم نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ میڈیکل کے شعبے میں داخلے کی ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے اور میڈیکل کے شعبے کے لئے خطرناک رجحان ہے۔ دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے دس فیصد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی۔ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔ عدالت نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ پیپر لیکج کے کئی عوامل ہیں۔ تعلیمی اداروں اور بورڈز میں کمزور ریگیولیٹری فریم ورک پیپر لیکج کا ایک بڑا سبب ہے۔ پیسے کی لالچ، پیپر کی فروخت دوسرا بڑا سبب ہے، جو احتسابی عمل نہ ہونے سے ہورہا ہے۔ جو بچے محنت کرتے ہیں انہیں اس طرح دور کردینا ان بچوں کے لئے مایوسی پیدا کرتے ہیں۔ اس طرح کی سلیکشن میڈیکل کے شعبے کو زوال کی طرف لے جائیگی۔
اہم خبریں سے مزید