انصار عباسی
اسلام آباد :…عمران خان نے 24؍ نومبر کے احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے پارٹی کے تمام عہدیداروں کو زور و شور سے تیاری کیلئے واضح پیغام دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سے جب 24؍ نومبر کے احتجاج کے حوالے سے پارٹی قیادت کے اندر پائی جانے والی مختلف آراء کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت کو جیل میں قید بانی چیئرمین کی طرف سے جو تازہ ترین پیغامات موصول ہو رہے ہیں وہ کسی بھی طرح کے ابہام اور کنفیوژن سے پاک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو عمران خان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کے پیغامات ان کے وکلاء اور رشتہ داروں کے ذریعے مل رہے ہیں، یہ پیغامات بہت واضح ہیں اور یہ واضح ہے کہ عمران خان نے کوئی سمجھوتہ کیا ہے اور نہ ہی یا 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے بھی کوئی ابہام ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کے بعد عمران خان نے طاقتور حلقوں کے حوالے سے اپنا موقف نرم کیا ہے تو شیخ وقاص نے اس کی تردید کی اور اس بات پر زور دیا کہ عمران خان پہلے جیسے ہی ہیں اور طاقتور حلقوں کے متعلق جیسے پہلے بات کرتے تھے اب بھی ویسے ہی بات کر رہے ہیں۔ احتجاج کی تاریخ (24 نومبر) کے اعلان پر کئی سرکردہ رہنماؤں کے تحفظات کے حوالے سے شیخ وقاص نے کہا کہ عمران خان کے فیصلے اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کو کامیاب بنانے میں کوئی کمزوری نہ دکھانے کے ان کے واضح پیغام کے بعد یہ تمام تحفظات غیر متعلقہ ہو جاتے ہیں۔ پارٹی میں وہ لوگ جو عمران خان کے احتجاج کے اعلان سے ناخوش تھے، انہیں جیل میں عمران خان سے ملاقات کا موقع نہیں مل رہا۔ پارٹی کے کچھ اہم رہنماؤں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ 24 نومبر کے احتجاج کو روکنے کیلئے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ قائم کرنا چاہتے ہیں تاکہ پارٹی اور عمران خان کو کچھ ریلیف دلوایا جا سکے۔ اگرچہ پی ٹی آئی کے رہنما عمومی طور پر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کو پارٹی کا اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں، لیکن درحقیقت یہ جماعت اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جس طرح کے رابطے اور بات چیت کی خواہش رکھتی ہے وہ ہونا ابھی دور کی بات ہے۔ بعض رہنماؤں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز سے کو بتایا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی قیادت کے درمیان بامعنی رابطے کی راہ ہموار کرنے کیلئے تمام ممکنہ روابط استعمال کر رہے ہیں۔ تاہم، شیخ وقاص کا کہنا ہے کہ پارٹی میں کسی کو بھی اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کرنے کا اختیار نہیں دیا گیا۔ عمران خان اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ 24؍ نومبر کے احتجاج کو حقیقی طور پر کامیاب بنائیں گے، لیکن پارٹی رہنماؤں سے ہوئی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکن بار بار کے احتجاج، گرفتاریوں اور ایف آئی آر کے اندراج سے بہت تھک چکے ہیں۔ کئی لوگ پی ٹی آئی کے 24؍ نومبر کے احتجاج کو اسٹیبلشمنٹ کو پی ٹی آئی سے بات کرنے پر مجبور کرنے کے دباؤ کے حربے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ تاہم، حال ہی میں ایک سینئر دفاعی ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی، کیونکہ ادارہ پہلے ہی اپنا موقف بیان کر چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ آپس میں سیاست پر بات کریں، ایک دوسرے کو مراعات دیں اور لیں۔ ذرائع نے کہا کہ ایسے معاملات معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، فوج نے رواں سال مئی میں آئی ایس پی آر کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کے توسط سے پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔