• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان موجودہ قرض پروگرام کے اہداف پر سختی سے عمل کرے، آئی ایم ایف

اسلام آباد (مہتاب حیدر) آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان موجودہ قرض پروگرام کے اہداف پر سختی سے عمل کرے، معیشت میں ریاستی مداخلت کم کرنے کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں ۔ معیشت کی زدپذیری میں کمی کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف نے دانشمندانہ مالیاتی اورزری پالیسیاں جاری رکھنے اوران طبقات تک ٹیکس بیس کو توسیع دیتے رہنے پراتفاق کیا ہے جو ابھی تک اس سے باہر ہیں اس کے علاوہ صوبوں کو بڑی سماجی اور ترقیاتی ذمہ داریاں تفویض کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ 12 سے 15 نومبر تک جاری رہنے والے مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف مشن کے چیف ناتھ پورٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ ہم نے حکام کے ساتھ ان کی اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحاتی کوششوں پر تعمیری گفتگو کی ہے تاکہ زد پذیری کم کی جاسکے اور پائیدار اور مستحکم ترقی کےلیے بنیادیں رکھی جاسکیں۔ ہم نے دانشمندانہ مالی اور زری پالیسیاں جاری رکھنے کی ضرورت پر ان طبقات سے آمدن کو متحرک کرنے جو ابھی ٹیکس کی بیس سے باہر ہیں اور اسی دوران سماجی و ترقیاتی ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ آئی ایم ایف کا یہ بیان کچھ مبہم سا ہے لیکن اگر اسے احتیاط سے پڑھاجائے تو ٓئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کی زد پذیری کو کم کرنے اور مستحکم وپائیدار بنیادیں استوار کرنے کے حوالے سے 4 بڑے چیلنجز کو نشان زد کیا ہے۔ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ آئی ایم ایف نے ٹیکس بیس سے باہر طبقات سے ریونیو موبلائزیشن کے حوالے سے ایف بی آر کو اب ممکنہ نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کرنا ہوں گے جو کہ صدارتی آرڈیننس کے نفاذ کے ذریعے جلد ہی کسی وقت ہوں گے۔ آئی ایم ایف سماجی اور ترقیاتی ذمہ داریاں بھی صوبوں کے شانوں پر ڈال رہا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ سماجی شعبے پر اخراجات کے حوالے سے صوبوں سے ذمہ داری شیئر کرنا ہوگی۔ دوسری پی ایس ڈی پی پروجیکٹس بھی صوبوں کو منتقل ہوسکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے وضاحت کی کہ مشن کے خاتمےپ ر جاری ہونے والے اخباری بیان میں آئی ایم ایف کی اسٹاف ٹیم کے بیان بھی شامل ہیں جو کہ ملک کے دورے کے دوران ان کے ابتدائی نتائج بتاتے ہیں۔ یہ بیانات لازمی طور پرآئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے خیالات تصور نہیں ہوسکتے۔ اسٹاف ایک رپورٹ تیار کریگا اور مینجمنٹ کی منظوری کے بعد یہ ایگزیکٹو بورڈ میں بحث مباحژے اور فیصلوں کےلیے پیش ہوگی۔آئی ایم ایف کے بیان کے مطابق، آئی ایم ایف کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں، اسٹیٹ بینک، اور نجی شعبے کے نمائندوں کے ساتھ اقتصادی ترقیات اور پالیسیوں پر بات چیت کی جا سکے۔ آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے اقتصادی پالیسی اور اصلاحاتی اقدامات پر تعمیری گفتگو کی تاکہ کمزوریوں کو کم کیا جا سکے اور مضبوط اور پائیدار ترقی کی بنیاد رکھی جا سکے۔انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایک مشن، جس کی قیادت مسٹر ناتھن پورٹر نے کی، نے 12 سے 15 نومبر 2024 تک پاکستان کا اسٹاف دورہ مکمل کیا۔

اہم خبریں سے مزید