اسلام آباد (رانا غلام قادر) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ میں بھارہ کہو بائی پاس پراجیکٹ اسلام آباد کا ٹھیکہ دینے کے عمل میں بے قاعدگی کی نشاندہی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اوپن ٹینڈر کی بجائے براہ راست معاہدہ کرکے ہائر ریٹ پر سات ارب 48کروڑ روپے مالیت کا ٹھیکہ دیا گیا۔ ہائر ریٹ پر ٹھیکہ دینے کی انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔سی ڈی اے نے کہا کہ وزیراعظم کا ڈائریکٹو تھا کہ پراجیکٹ چار ماہ میں مکمل کیا جائے، صرف سرکاری کمپنیوں سے بولیاں مانگی گئیں،آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ڈی اے کے روڈز ڈائریکٹوریٹ نے بھارہ کہوبائی پاس پراجیکٹ کی تعمیر کا ٹھیکہ 22ستمبر2022کو ڈیزائن اینڈ بلٹ کی بنیاد پر پیپرا رولز کی شق42Fکے تحت این ایل سی کو چھ ارب 51کروڑ50 لاکھ روپے میں ایوارڈ کیا۔ یہ ٹھیکہ اوپن ٹینڈر کے تحت نہیں دیا گیا۔ تعمیراتی کام کیلئے چار ماہ کا وقت مقرر کیا گیا۔ تعمیراتی کمپنی کو پانچ ارب 44کروڑ91لاکھ روپے کے پانچ رننگ بل ادا کئے گئے۔ ستمبر 2022میں 15فیصد پریمئیم ادا کیا گیا۔ جون2023تک 80فیصد کام مکمل کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پراجیکٹ اس بنیاد پر اوپن ٹینڈر کی بنیاد پر نہیں دیا گیا کہ اسے چار ماہ میں مکمل کیا جائے گا لیکن تعمیراتی کمپنی کو 214دن کی توسیع دی گئی۔ تعمیراتی کمپنی معاہدہ کے تحت ٹریفک ڈائیورزن کو اسفالٹ کرنا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے حادثہ ہوا جس میں انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ اسفالٹ کی لاگت کا نہ تو تعین کیا گیا اور نہ ہی اس کی ریکوری کی گئی۔ دوران تعمیر دو حادثات رونما ہوئے۔ ایک حادثہ میں دو کارکن جاں بحق ہوئے لیکن ایف آئی آر درج نہیں کرائی گئی۔ دوسرے حادثہ میں ٹرانزم پر لانچنگ کے دوران پانچ گرڈرز گرگئے۔ ڈیزائن کی تھرڈ پارٹی سے توثیق نہیں کرائی گئی۔ تعمیراتی پروسیجرز کی ایس او پی پر عمل نہیں کیا گیا۔