نئی دہلی (اے ایف پی) شمالی بھارت کے میدانی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی خطرناک اسموگ نہ صرف رہائشیوں کے پھیپھڑے متاثر کر رہی ہے اور لاکھوں افراد کی جان کو خطرے میں ڈال رہی ہے بلکہ ملک کی اقتصادی ترقی کو بھی سست کر رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی بگڑتی ہوئی فضائی آلودگی اس کی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہی ہے، ایک مطالعہ کے مطابق ،سالانہ 95ارب ڈالر یا ملک کی جی ڈی پی کا تقریباً تین فیصدکے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔تاہم، بھارت جو معاشی قیمت ادا کر رہا ہے اس کی حقیقی حد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی میں رواں ماہ شدید دھند میں خطرناک کینسر پیدا کرنے والے مائکرو پارٹیکلز جنہیں PM2.5 آلودگی کہتے ہیں،عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ باریک ذرات کی حد سے 50 گنا زیادہ ہیں، جو پھیپھڑوں کے ذریعے خون میں داخل ہوتے ہیں۔ایک عالمی کنسلٹنسی فرم ڈالبرگ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ 2019 میں فضائی آلودگی نے بھارتی کاروباروں کو 95 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ،جس کی وجہ کم پیداواری، کام کی غیر موجودگی اور قبل از وقت موت ہے۔یہ رقم بھارت کے بجٹ کا تقریباً تین فیصد ہے، اور اس کے سالانہ صحت عامہ کے اخراجات سے تقریباً دوگنا ہے۔اس تحقیق کے مطابق، جس میں شمار کیا گیا ہے کہ زہریلی ہوا سے بھارت میں ہونے والی تمام اموات میں 18 فیصد کا حصہ ہے،2019 میںبھارت کے3.8 ارب ڈالر کام کے دنوں کا نقصان ہوا، جس میں فضائی آلودگی سےاموات کی وجہ سے 44 ارب ڈالر کی لاگت آئی۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آلودگی نے صارفین کی معیشت پر بھی معمولی اثر ڈالا ہے۔