• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس کا نیا اورشینک ہائپر سونک میزائل یورپ کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ

کراچی (نیوز ڈیسک) حالیہ دنوں روس نے یوکرین کے شہر ڈنیپرو پر ایک میزائل حملہ کیا جس نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کی۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا کہ یہ حملہ ایک نئے میزائل اوریشنک کی کامیاب آزمائش تھی۔ یہ میزائل آواز کی رفتار سے 10گنا زیادہ تیز (ماک 10) اور ڈھائی سے تین کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے اپنے ہدف کی جانب بڑھتا ہے۔ اوریشنک میزائل نہ صرف روس، یوکرین تنازع کو ایک نیا رخ دے سکتا ہے بلکہ یورپ کی سلامتی کیلئے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مسلسل یوکرین کو جدید اسلحہ اور گولہ بارود دیے جانے کے بعد امریکا کے مختلف اتحادی ممالک نے گزشتہ ہفتے فیصلہ کیا تھا کہ وہ یوکرین کو اپنے جدید ترین میزائل روس کے اندر گہرائی تک حملہ کرنے کی خاطر استعمال کرنے کی اجازت دیں گے اور بالآخر یوکرین کو یہ اجازت مل گئی جس کے بعد اس نے امریکا اور برطانیہ کے فراہم کردہ جدید ترین میزائل استعمال کرکے روس کے علاقے کرسک پر حملہ کیا۔ اب فرانس نے بھی یوکرین کو اپنے میزائل روس کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔ اس پیشرفت کے بعد نہ صرف روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ملک کے جوہری استعمال کے نظریے کی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا بلکہ یوکرین پر جدید ترین میزائل اورشینک سے بھی حملہ کرنے کا حکم دیا۔ اس میزائل نے یورپ اور نیٹو ممالک کی نیندیں اڑا دی ہیں کیونکہ یورپ کے کئی ممالک اس میزائل سے چند منٹوں کے فاصلے پر آ چکے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ یوکرین پر میزائل حملے کے بعد تین گھنٹے تک اس علاقے میں مسلسل دھماکے ہوتے رہے۔ اورشینک میزائل ایک ہزار کلومیٹر سے زائد فاصلہ صرف 15 منٹ میں طے کر سکتا ہے۔6؍ وار ہیڈز کے ذریعے ایک ہی وقت میں کئی مقامات کو نشانہ بنا سکتا ہے، زیرِ زمین بنکروں کو بغیر ایٹمی ہتھیار کے بھی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ برطانوی میڈیا کی جانب سے حال ہی میں ایک تصویر شیئر کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ اورشینک میزائل یورپ کے تقریباً تمام بڑے شہروں کو نشانہ بنا سکتا ہے، جن میں جرمن شہر برلن کو 12 منٹ میں، روم 14 منٹ، پیرس 16 منٹ، لندن کو 17 منٹ میں نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ میزائل اپنی تیز رفتاری اور فوری راستہ بدلنے (مینوورنگ) کی صلاحیت کی وجہ سے جدید دفاعی نظام جیسے امریکا کے پیٹریاٹ سسٹم کیلئے بھی چیلنج ہے۔ روسی دفاعی ماہرین کے مطابق، اوریشنک موجودہ تمام میزائل ڈیفنس سسٹمز پر بھاری ثابت ہو سکتا ہے اور اگر یہ بات واقعی سچ ثابت ہوئی تو یورپی ممالک کو اپنی دفاعی حکمت عملیوں پر دوبارہ غور کرنا پڑے گا۔
اہم خبریں سے مزید