اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) حکومت اور پی ٹی ائی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کسی فیصلہ کن نتیجے کی جستجو میں رات گئے تک متضاد خبریں اور قیاس آرائیاں جاری رہیں، تمام ہدایات قیدی نمبر 804 نے اڈیالہ جیل سے دیں، حکومت کامطالبہ تسلیم کرنے سے انکار ، حسن روف دعوی کرتے رہے کہ مذاکرات حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے ہو رہے ہیں جو غلط ثابت ہوا ، ایسی اطلاعات بھی موجود تھی کہ مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں اور کبھی یہ کہا جا رہا تھا کہ پیشرفت کامیابی کی طرف ہو رہی ہے تاہم مذاکرات کے حوالے سے اغاز پیر کی صبح اس وقت ہوا جب پی ٹی ائی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گئے جہاں انہوں نے بانی چیئرمین سے تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات کی اس دوران پیغام رسانی کا تبادلہ بھی ہوا اور احتجاج کے بارے میں بھی مشاورت ہوئی ذرائع کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے پی ٹی ائی کی مذاکراتی ٹیم کا اصرار تھا کہ مذاکرات ڈی چوک پر ہوں گے جبکہ حکومتی ٹیم نے پی ٹی ائی کے رہنماؤں کی بات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اس حوالے سے فریقین نے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کا تاثر دیا تا ہم بعد میں مذاکرات ذرائع کے مطابق منسٹر انکلیو اسلام اباد میں ہوئے جس میں حکومت کی جانب سے سردار ایاز صادق رانا ثنا اللہ اور انجینیئر امیر مقام اور پی ٹی ائی کے بیرسٹر گوہر شبلی فراز اور اسد قیصر شامل تھے مذاکرات نے اختتام پر وفد پی ٹی ائی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ چلا گیا۔