کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں تجزیہ میزبان علینہ فاروق شیخ کے سوال اسلام آباد کی جانب قافلوں کی روانگی، حکومت کا سخت سیکورٹی پلان۔کیا حکومت اپنی حکمت عملی سے تحریک انصاف کے مارچ کو کمزور کرنے میں کامیاب ہوئی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ سڑکوں پر آکر کوئی حکومت گرائے یہ کل بھی غلط تھا آج بھی غلط ہے،جو کچھ عمران خان چاہتا تھا وہ حکومت نے پورا کردیا ہے، تجزیہ کارسہیل وڑائچ نےکہا کہ خون خرابے سے بچنے کے لئے اگر ملک بند کرنا پڑے تو کیا حرج ہے،تجزیہ کارسلیم صافی نےکہا کہ اصل معرکہ اسلام آباد میں داخلے کے وقت ہوگا،اس میں خدانخواستہ لاشیں گر سکتی ہیں۔ڈی چوک، وزیراعظم ہاؤس، سیکریٹریٹ کے اندر بیٹھنے سے عمران خان باہر نہیں آئیں گے نہ ہی حکومت ختم ہوجائے گی، تجزیہ کارمحمل سرفرازنے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک گیر احتجا ج کی کال دی۔سندھ ، بلوچستان، پنجاب سے بڑی تعداد نظر نہیں آرہی ۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ فائنل کال کو تبدیل کرلیں اگلے مارچ کی کال آنے والی ہے۔ جو یہ سمجھتا ہے یہ فائنل کال ہے وہ عمران خان کو نہیں جانتا۔یہ جو فائنل ٹورنامنٹ کھیلا جارہا ہے اس کے کئی میچ ہیں۔جب جلسے، جلوس اور احتجاج کو جرم بنا دیں گے تو پھر یہی حال ہوگا جو ہے۔جب تک بنیادی مسائل حل نہیں ہوں گے تب تک یہ چلتا رہے گا۔جو کچھ عمران خان چاہتا تھا وہ حکومت نے پورا کردیا ہے۔آدھے ملک میں دفعہ 144لگی ہے ۔ دوسری جانب بیرسٹر گوہر، بیرسٹر سیف اس بند پاکستان میں سے اڈیالہ جیل جاکر دو گھنٹے کی ملاقات کرتے ہیں۔چند اشاریئے ٹھیک ہوئے ہیں اس پر لڈیاں ڈال رہے ہیں۔عوام تک اس کے ثمرات پہنچ گئے ہیں بنیادی سہولتیں مل گئی ہیں۔سڑکوں پر آکر کوئی حکومت گرائے یہ کل بھی غلط تھا آج بھی غلط ہے۔