کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل اور لبنان کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کا معاہدہ جلد ہونے کا امکان ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ معاہدے کی شرائط اور اہم نکات کی منظوری کیلئے اسرائیلی کابینہ کا اجلاس منگل کو ہوگا۔ اس معاہدے کو امریکی ثالثی میں تیار کیا گیا ہے۔ لبنانی حکام نے محتاط رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے معاہدے کیلئے بہتر امید کا اظہار کیا ہے جبکہ امریکا نے لبنان کو آگاہ کیا ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں کے اندر معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ جنگ بندی کی خبریں سامنے آنے کے دوران اسرائیل نے لبنان کے جنوبی تائر ضلع میں فضائی حملہ کرکے 12؍ افراد کو شہید کر دیا، حملے میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ صرف ایک گھنٹے میں25؍ مقامات پر فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، مجوزہ جنگ بندی میں 60روز میں جنوبی لبنان سے اسرائیل کا فوجی انخلا شامل ہوگا، لبنانی فوج کے دستے سرحدی علاقوں میں تعینات ہوں گے۔ یہ وہی سرحدی علاقہ جات ہیں جو طویل عرصے سے حزب اللہ کا گڑھ رہے ہیں۔ پانچ ممالک پر مشتمل ایک پانچ رکنی مانیٹرنگ کمیٹی جنگ بندی کے اس معاہدے کی نگرانی کرے گی۔ اس کمیٹی کی سربراہی امریکا کے پاس ہے جبکہ دیگر ممالک میں فرانس بھی شامل ہے۔ یہ کمیٹی اس بات کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز رکھے گی کہ حزب اللہ دریائے لیتانی کے جنوب میں دوبارہ مسلح ہو اور نہ پیش قدمی کرے۔ اس تازہ ترین پیشرفت کے باوجود، کئی مسائل اب بھی حل طلب ہیں بالخصوص انخلاء کی ترتیب اور جنوبی لبنان سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی محفوظ واپسی کے معاملات۔ حماس کیخلاف جنگ کے ساتھ ہی بڑھنے والے اس تنازع میں لبنان کیخلاف کارروائی بھی شروع کی گئی جس میں ملک کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر اور بڑا جانی نقصان ہوا ہے۔ دوسری جانب، جنگ بندی کے اعلان کے حوالے سے خبریں سامنے آنے کے دوران اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے اہداف پر مسلسل فضائی حملے جاری رکھے، بعلبیک، نبطیہ اور جنوبی بیروت کے شہروں میں کیے گئے حملوں میں حزب اللہ کی قیادت اور ملٹری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔